SIZE
3 / 6

یوں بھی روز روز رابعہ کی آمد اس کے لئے نہ صرف کام بڑھانے کا سبب بن رہی تھی بلکہ اخراجات بھی بڑھ گئے تھے . اور یہ سارے اخراجات اب علی کی جیب پر گراں گزرنے لگے تھے اور یہ ساری سیکھ اسکو بیوی کی طرف سے ہی مل رہی تھی . وہ لفظ بہ لفظ وہی زبان بولنے لگا تھا . جو اسے مصباح سے دن رات سننے کو مل رہی تھی .

وہ بھی مصباح کے نظریات کی عینک لگا کر تمام معاملات کو اسی طرح دیکھنے اور پرکھنے لگا تھا .

" اور جاب کیسی جا رہی ہے علی بھائی کی ." رابعہ آپا کی کم بختی ہی آئ تھی جو انہوں نے علی کی نوکری کی بابت سوال کر لیا تھا . وہ بھی اپنی بھابی سے . مصباح کو تو جیسے ایسے ہی موقع کی تلاش تھی . فورا وضاحت دینے لگی .

" بس کیا بتائیں ' مہنگائی کا دور ہے ' ابھی تو پریشے چھوٹی ہے ' کل کو سکول میں جائے گی تو خرچے مزید بڑھ جائیں گی . آئے دن کے مسلے منہ کھولے کھڑے رہتے ہیں اور اس پر امی جان کی دوائیاں اور انکی بیماری کا خرچ الگ ہے . پریشے کے بھی ابھی سے خرچے ہیں اور پھر آئے دن کی مہمانوں کی آمد پر بھی ہزار دو ہزار تو کھڑے کھڑے ہی اٹھ جاتے ہیں ."

وہ بھگو بھگو کر مار رہی تھی . قبل اس کے کہ رابعہ کوئی ترش و تلخ جوابات کا تبادلہ کرتی اس وقت ہی علی کچن میں آ گیا .

" باہر آ کر پریشے کو سنمبھالو ' وہ رو رہی ہے . اب مجھ سے نہیں سنبھل رہی ہے ." علی کا غصّہ سوا نیزے پر تھا .

مصباح نے ہانڈی میں چمچہ چلانا چھوڑا ' چولہے کی آنچ دھیمی کی اور باہر نکلی .

پریشے کا ڈائپر تبدیل کرنے والا تھا اور یوں بھی اتنی دیر ماں سے جدا رہنے کی وجہ سے بچی بے حال ہو رہی تھی . مصباح نے اسے اپنے کلیجے سے لگایا . اس کا منہ ہاتھ دھلایا اور صاف کپڑے پہنا کر تیار کیا . پھر فیڈر اسکی دادی کو تھما کر دوبارہ کچن کی طرف دوڑ لگائی .