" وہی جو مہمانوں کی آمد پر بنایا جاتا ہے ." اس نے قدرے رکھائی سے جواب دیا .
" کافی دیر سے تم کچن میں ہی لگی تھیں . باہر آ ہی نہیں رہی تھیں . اس لئے میں نے سوچا کہ میں ہی آ کر تم سے مل لوں . "
رابعہ نے وضاحتی انداز میں کہا کیوںکہ اسے لگ رہا تھا کہ مصباح کو اسکی آمد پسند نہیں آئی ہے .مگر اسکی وضاحت کے جواب میں بھی مصباح بالکل خاموشی اختیار کیے کاموں میں جتی رہی . جیسے اسے اس کے وہاں ہونے کی پروا ہی نہیں تھی .
" اور پریشے کیسی ہے ؟" وہ بات براۓ بات کر رہی تھی .
" ٹھیک ہی ہے .اب ذرا کاموں میں مصروف ہوں تو ظاہر ہے بچی بیچاری اگنور ہو رہی ہے . اس لئے رو رہی ہے . " مصباح کا لہجہ سراسر جتاتا ہوا تھا .
" کیا تمہیں ہمارا آنا برا لگ رہا ہے . ایسی ہی کوئی بات ہے تو ہم آئندہ نہیں آیا کریں گے . " رابعہ نے بھی اب ناگواری سے دو ٹوک بات کی .
مصباح کو ایک دم احساس ہوا تھا کہ اسکا رویہ سراسر معیوب ہے اور اسے گھر آنے والی اکلوتی نند سے بہرحال خوش اخلاقی سے ہی پیش آنا چاہیے . دوسرا اس کے دل میں یہ بھی خوف پیدا ہو رہا تھا .مبادا اس کی ساس اسے اس کے میکے جانے سے روک ہی نہ دے . اس لئے معاملہ فہمی اور مصالحت کی راہ اختیار کرتے ہوئے مصباح نے ... اپنے لہجے میں نرمی پیدا کر لی تھی .
" ارے ایسی تو کوئی بات نہیں ہے رابعہ باجی ! اصل میں میری طبیعت کچھ بوجھل سی ہو رہی ہے ' شام کو ڈاکٹر کے پاس جانا ہے نا . اس لئے جلدی جلدی کام نپٹا رہی تھی . پھر وہیں سے گھڑی دو گھڑی اماں کی طرف بھی ملنے جاؤں گی ." دل کا مدعا اب اسکی زبان پر آیا .