مصباح نے تیزی سے چاۓ کا پانی چولہے پر چڑھایا . اس کا موڈ قدرے خراب تھا . کیونکہ آج اس نے ویک اینڈ پر اپنی امی کی طرف جانے کا طے کر رکھا تھا . علی نے بھی اس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ شام کو اسے امی کی جانب ملانے لے جاۓ گا اور اس نے بھی دل میں طے کر لیا تھا کہ ننھی پریشے کو پورے وقت پر تیار کر لے گی .
جب سے ننھی پریشےہوئی تھی اسکی زندگی جیسے مکمل ہو گئی تھی . وہ ماتھے پر شکنوں کا جال لئے کچن میں دوپہر کا کھانا تیار کر رہی تھی .
اس کی وجہ اسکی نند رابعہ کی آمد تھی . وہ چاہتی تھی کہ دوپہر کو کو ہلکا پھلکا کچھ تیار کر کے جلدی سے میکے روانہ ہو جاۓ . اب رابعہ آپی اور ان کے بچوں کی آمد کے بعد اس کا یہ سارا پروگرام ڈانواں ڈول ہونے لگا تھا .
پھر رابعہ کے ساتھ ان کے میاں بہروز بھی تھی . اس لئے سارے کام خوش اسلوبی سے ہونا ضروری تھے . وہ یونہی کچھ بھی پکا کر ان کے سامنے نہیں رکھ سکتی تھی . گھر آنے والی بیٹی داماد کے لئے خاص الخاص پکوان بننے چاہئے تھے .یوں نہیں کہ کوئی بھی دال سبزی بنا کر ان کے سامنے سجا دی جاۓ .
اس لئے ساس کے کہنے پر وہ کڑاہی' پلاؤ اور کباب بنا رہی تھی . اور ساتھ میٹھے میں ٹرائفل بھی بنا رہی تھی . اس کے ساتھ ساتھ چاۓ کا دور بھی گاہے بگاہے چل رہا تھا . پریشے کی ریں ریں بھی کانوں میں پڑ رہی تھیں جو اسے ناگوار گزر رہی تھے .
" کیا بنا رہی ہیں بھابی صاحبہ." رابعہ آپی نے مسکرا کر کچن میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا .
اس نے پلٹ کر تیکھی نظروں سے نند کو دیکھا تھا .