" ہزار بار کہا ہے کہ اپنا پرفيوم تبدیل کرو' مجھے الجھن ہوتی ہے۔" وہ ہنسنے لگا تھا۔ ننھی چڑیوں کا غول پھر سے ان کے سروں پر سے اڑتا ہوا آسمان کی وسعتوں میں گم ہوتا گیا۔
" کیا تم میرا پیچھا کر رہے تھے؟" تیکھی نظروں سے سالم نگلنے کی سعی کی گئی' مگر جوڈتھ اتنے ہلکے وجود کا نہیں تھا۔۔۔۔ وہ آہستہ آہستہ چلتے جا رہے تھے۔ خشک پتوں کی چرچراہٹ ان کے قدموں تلے آ کرمردہ راگ کی طرح ابھرنے لگی ۔۔۔۔ ہلکا آہستہ سا ۔۔۔۔۔
" شاید تم نے دیکھا نہیں جب تم مقدس مریم سے راز و نیاز میں مصروف تھیں تو میں تمہارے عقب میں ہی بیٹھا تھا۔۔۔۔ اور رہی بات پرفیوم کی تو جلد ہی تمہیں گولڈن روز کی خوشبو میں بسا نظر آؤں گا۔" وہ چلتے چلتے ٹھٹک گئی تھی۔
" اس کا مطلب میرینا کل تمہارے لیے پرفیوم پیک کروا رہی تھی۔۔۔۔؟"
مایا کو لگا تھا وہ بوکھلائے گا اس کی بات کی تردید کرے گا مگر وہ اس کے برعکس ڈھٹائی سے ہنسنے لگا تھا۔
" ہاں تو۔۔۔۔ محبت کرتی ہے وہ مجھ سے۔۔۔۔ " مایا حیران ہوئی تھی۔۔۔۔ سورج کی ترچھی کرنیں چھن چھن کر کول تار پر پڑنے لگی تھیں۔۔۔۔ سیاہ رنگ میں زرد رنگ جذب ہونے لگا تھا۔
تم محبت کے نام پر چیٹ کر ر ہے ہو۔۔۔۔ وہ دن رات کا آرام بھلاۓ دو وقت کی جاب کرتی ہے ۔۔۔۔ اپنی فیملی کی واحد کفیل ہے۔ اس نے ہمیشہ اپنے سے زیادہ دوسروں کا سوچا ہے۔۔۔۔ کبھی تم نے دیکھا ہے اس کی آنکھوں کے گرد کتنی تھکن اور اداسی ہے۔ اس کی تاریک زندگی کے تاریک راستوں پر تم واحد روشنی ہو۔۔۔۔ جب کبھی اسے پتا چلا کہ وہ محبت کے نام پر دھوکا کھا رہی ہے تو وہ مرگھٹ کے پار کی خضریٰ کی طرح مر جاۓ گی۔"
وہ رک گئے تھے ۔۔۔۔۔ مایا ہاتھ باندھے کھڑی تھی۔۔۔۔ ہوا سے اس کے بھورے بال مکئی کے سٹے کی چھال کی طرح اڑنے لگے تھے۔۔۔۔ مگر مایا۔۔۔۔ میں اب اس کے قدموں میں تو بیٹھنے سے رہا۔۔۔۔ میں نے اس سے نہیں کہا تھا کہ مجھ سے محبت کرے۔۔۔۔"
مایا نے اس کی آواز میں تاسف تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔ مگر وہاں صرف اور صرف پروائی تھی۔۔۔۔ مایا کو اس گندمی رنگت والی لڑکی پر شاید ترس آیا تھا۔ ہوا میں ابابیلوں کی سی روانی تھی۔۔۔۔ چھدرے پتے ہل ہل کر جھوم جاتے تھے ۔۔۔۔ جوڈی بڑے آرام سے اسپورٹس شوز سے زہریلے کیڑے کو کچل رہا تھا۔۔۔۔ ایک پل کولگا وہاں "محبت" تھی جو مرتی جا رہی تھی۔۔۔۔ ختم ہو رہی تھی۔۔۔۔ خاموشی ہولے سے وہاں آئی اور سرکنڈوں کے جھنڈ میں سر چھپانے لگی تھی۔۔۔ مایا نے گہری سانس لے کر کہا تھا۔
" تمہیں ایک بات بتاؤں' میرینا اور میری دوستی اس وقت سے ہے جب ہم پہلی بار اسکول گئے تھے۔۔۔ وہ بہت ملنسار اور عاجزی پسند تھی۔۔۔۔ اسٹار شائن سکول کے احاطے میں لگے درختوں کو اسی نے پانی دے دے کر بڑا کیا تھا۔۔۔۔۔ میں نے اکثر اسے کلاس روم کی ڈسٹ بن میں ریپر ڈالتے دیکھا تھا۔۔۔۔ تب میں اس پر بہت ہنستی تھی۔۔۔۔ پھر پتا ہے جب میں نے اس سے اس موضوع پر بات کی تو اس نے کیا جواب دیا تھا۔۔؟"
وہ چپ چاپ اس کی باتیں غور سے سنتا چلا جا رہا تھا۔۔۔۔ مایا نے پلٹ کر دوبارہ تاسف نامی چیز ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔۔۔
" اس نے کہا تھا وہ پھول' پودوں کی دوست ہے۔۔۔۔۔ انسانوں کو دکھ بانٹنے کے لیے انسان مل جاتے ہیں مگر ان کا کوئی دوست نہیں ہوتا ۔۔۔۔ جب انسان چھوڑ جاتے ہیں ناں تو یہ سہارا دیتے ہیں ۔۔۔۔ میں سہارے اکٹھے کر رہی ہوں۔" مایا کی آواز پر خاموشی نے سر اٹھایا تھا مگر دوبارہ چھپ گئی۔