" پاگل عورت۔" شوہر کے منہ سے ٹپکنے والے شیریں الفاظ نے ایک لمحے میں میرے حسین خوابوں کی دنیا میں تہس نہس مچایا۔ میں مرجھائی' بالکل ویسے ہی جیسے ساون کی سخت گرمی میں دوپہر کے وقت کوئی کھلی ہوئی کلی مرجھا جاتی ہے۔
" جج جی۔۔۔۔۔" میں دوپٹہ کندھوں پر پھیلاتے ہوۓ بڑبڑائی۔
" تم رو رہی تھی۔" انہوں نے پوچھا تھا یا پھر مجھے بتایا تھا۔ میں کسی بھی قسم کا اندازہ لگانے سے قاصر تھی۔
" نن۔۔۔۔۔ نہیں تو۔" میں پل بھر میں بڑبڑائی۔
" تو یہ آنسو؟" انہوں نے اپنی نرم گداز انگلیوں سے میرے تر گال کو چھوا۔
" یہ آنسو۔۔۔۔ پتہ نہیں۔۔۔۔۔ بس یونہی۔۔۔۔۔ شاید بے دھیانی میں ۔۔۔۔۔۔" مجھ سے بات نہ بنی۔
" پاگل عورت۔" وہ مسکراۓ۔
" بغیر کسی وجہ کے ہی رونے بیٹھ جاتی ہو۔"
" پہلے ایک بار یہ خطاب دے تو چکے ہیں آپ مجھے' اب بار بار یاد دلا کر عزت افزائی کرنا زیادہ ضروری ہے کیا؟" میں جل ککڑی بنی۔
" اور آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ما بدولت کے یہ آنسو رو نے والے آنسو نہیں تھے بلکہ خوشی کے آنسو تھے جو بے انتہا خوشی کی کیفیت میں آپ کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے آپ ہی آپ چلے
آ تے ہیں۔ میں نے کچھ جتانے والے انداز میں انہیں سمجھایا۔
" ہمم اوکے۔" وہ زرا پیچھے ہو کر اپنے موبائل پر جھکے تو میں نے بجلی کی سی رفتارسے گالوں کو صاف کیا جو تقریبا خشک ہونے ہی والے تھے۔
" بائی دی وے یہ رونے والے آنسو کون سے ہوتے ہیں۔ " انہوں نے میری ننھی ناک کو پکڑتے ہوئے چوٹ کی تو میں مصنوعی غصہ چہرے پر سجاتے ہوۓ اٹھ کھڑی ہوئی۔
" اب کیا ہوا۔" وہ حیران سے دست سوال ہوۓ۔
" کچھ نہیں' آپ کے لیے کون سے کپڑے نکالوں۔" میں نے اپنے ریشمی بال کیچر میں قید کرتے الماری کی طرف بڑھتے ہوئے پوچھا۔
" جو آپ کی مرضی ہماری مجال کہ ہم ملکہ عالیہ کی پسند نا پسند کر جائیں۔ ان کی بات پر میرے دل کی ایک بیٹ مس ہوئی۔
" یہ ٹھیک رہے گا۔" میں نے بلیک چیک دار شرٹ نکالتے ہوۓ ان کے سامنے لہرائی۔
" آج میرا ایزی ڈریس پہننے کا موڈ ہے ایسا کرو میری آف وائٹ شلوار قمیض نکال دو۔"
" آپ کی اسکائپ میٹنگ ہے کسی فارن کلائنٹ سے اور جہاں تک میرا خیال ہے اگر میں غلط نہیں ہوں تو آپ میٹنگ کے دوران کبھی شلوار قمیض نہیں پہنتے۔" میں ان کی اچانک فرماش پر چونکی۔
" نہیں پہنتے تو کیا ہوا' آج پہن لیں گے ' اپنا کلچر زندہ باد ہے بھئی ۔" انہوں نے میری طرف دیکھے بغیر جواب دیا۔
" جب کرنی ہی اپنی مرضی تھی تو اتنا فلمی سین کریٹ کر کے مجھے خوامخواہ امپریس کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔" میں نے کپڑے ہینگر سے الگ کرتے ہوئے کہا۔
" تم تو آل ریڈی امپریس ہو جان عالیان - " انہوں نے شوخ انداز میں کہا اور میں نے مزید خفگی سے آنکھیں پھیلا کر انہیں گھورا۔