SIZE
2 / 19

شرمیلی انکی نواسی تھی. وہ تو سبھی کے لیے بہت مشفق تھیں مگر شرمیلی چونکہ کچے

پھل کی مانند انکی گود میں آگری تھی اس لئے انکی خصوصی محبت اور توجہ کی حقدار بن

گئی. یوں اماں جان خود اس عمر میں خوب توانہ اور چاک و چوبند تھیں. پہننے اوڑھنے کا

شوق ابھی ماند نہیں پڑا تھا، اسلئے وہ بہوؤں بیٹیوں سے بہت بہتر لگتیں تھیں. شرمیلی

کی اٹھان انھوں نے اپنی مرضی سے کی تھی. نواسیاں اور پوتیاں کب انکی سنتی تھیں.

انکی نصیحتوں کو بےوقت کی راگنی کہتیں اور جب عاجز آجاتیں تو جنریشن گیپ کی

چپت رسید کرتیں کہ اماں جان اپنا منہ سہلاتی رہ جاتیں. لے دے کر شرمیلی رہ گئی تھی

جسکو اب میٹھا برس لگا تھا اس سال اسنے میٹرک پاس کیا تھا. اماں جان کے نزدیک

مانو وہ تو دودھ پیتی بچی تھی. کیوں کے وہ ہر کام اماں سے پوچھ کر کرتی.

اماں جی نہا لوں.......

اماں جی نیلا غرارہ پہن لوں ............

اماں جی بال کیسے بناؤں...........

اسکول جاتے وقت امی جی کو سلام کر کے جاتی واپسی پر انکے کمرے میں آجاتی.

کپڑے بدل کر وہیں انکے تخت پر بیٹھ جاتی. اگر کہانیوں کی کوئی کتاب یا کوئی مذہبی کتاب

اماں جی مناسب سمجھتی تو اسکو پڑھنے کو دے دیتی. ورنہ وہ سوئی دھاگہ لے کر بیٹھ

جاتی. اور اماں جی اسکو دنیا کی اونچ نیچ پر لیکچر دیتیں. کبھی کبھار جو اسکو کوئی کزن

بلانے آجاتی تو وہ خود ہی جانے سے منع کر دیتی. اماں جان لاکھ کہتیں. جاؤ بیٹی تم

بھی جاکر کچھ ہنس بول لو تو وہ نہ نہ کیے جاتی.

جب اسکی کزن اسکو جلی کٹی سنا کر چلی جاتیں تو اماں جی دل ہی دل میں خوش ہوجاتیں.

وہ کب چاہتی تھیں کے شرمیلی ایک پل کے لئے بھی انکی آنکھوں سے اوجھل ہو یا ان

ماڈرن لڑکیوں کے ساتھ کھل کود کر اپنا اخلاق خراب کرتی. وہ اسکے نا جانے پی اسکو

دلارتیں، چمکارتیں، ایک مثالی بچی سے تشبیہ کرتیں.

البتہ اسکی کزنز اسکو بوڑھی روح........... اماں جان کا سایہ........ مردار اور بور خانم

کہتیں تھیں. وہ سب چپ چاپ لیتی اور پھر اماں جان کو آکر شکایت کرتی.

صبر کرو بیٹی، ان بےحیا لڑکیوں کی بات کا خیال نہ کرو. انکا انجام کسی روز انکے

سامنے آجاتے گا.

اماں جان اسے دلاسے دیتیں. جب وہ رشتہ دار بہنوں سے گھلتی ملتی تھی تو رشتہ دار

بھائیوں کا کیا سوال پیدا ہوتا تھا. ادھر کوئی کزن گھر میں داخل ہوا ادھر شرمیلی بی

دوپٹے کی بکل میں منہ چھپاتے اماں جی کے کمرے میں گھس جاتی. خاندان بھر میں

اسکا یہ بھی مذاق بنا ہوا تھا اگر شرمیلی کو کسی محفل سے بھگانا ہو تو کسی لڑکے

کو بولا لو شرمیلی ایسے بھاگے گی جسی غلیل سے کوا بھاگتا ہے