میں بیری کے ساتے کی ہلکی ہلکی جنبش دیکھ رہا تھا. فورا بولا. "ہوا سے ہل رہا ہے".
اور اماں نے ہنس کر بولا. "نہیں بیٹا ہوا سے کہاں حل رہا ہے، ستارہ اس لئے ہلتا ہوا محسوس ہو رہا ہے، تمہاری
بیویاں تمہیں دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہی ہیں اور تالیاں بجا بجا کر ہنس رہی ہیں اور کہ رہیں ہیں کہ اس بڑھیا کے ٹھاٹھ
دیکھو. ہم سے پاؤں دبواتے گی! یہ منہ اور مسور کی دال"؟
"یہ کہ رہی ہیں"؟ میں نے بگڑ کر کہا. "میں انہیں مار دوں گا"
اچانک بلی چارپائی سے اتر کر میری گود میں گھس آئی. اماں نے اسکی گردن کا چمڑا چٹکی میں پکڑ کر بلی کو اوپر اٹھا
لیا اور اسے ایک طرف ڈال کر پانی سے اپنا لوٹا دھونے لگیں اور بولم. "اس بے زبان کو پتا چل گیا ہے کہ اطہر گرمیوں
کی چھٹیاں گزر کر واپس کیمبل پور جا رہا ہے".
ہم نے منہ ہاتھ دھو کر کپڑے بدلے. چوری کھائی اور نورے کا انتظار کرتے کرتے تھک گئے تو اماں کے کہنے پر
اسے بلانے نکلے.
گاؤں بلکل چپ تھا جیسے سانس روکے پڑا تھا. جیسے کتے تک مر گئے تھے. "بھائی جان!" مجھ پر سناٹے کا حول مسلط
ہونے لگا" چلیے واپس چلیں. خود اماں کہتی ہیں ادھ رات کے بعد گلیوں میں جن گھومتے ہیں"
بھائی جان بولے. "اماں یہ بھی تو کہتی ہیں آیت الکرسی پڑھنے سے جن بھگ جاتے ہیں".
آیت الکرسی میں نے سوچا اگر ایسی بات ہے تو بھائی جان آیات الکرسی پڑھتے هوئے آگے کیوں نہیں بڑھتے جبکہ نورے
کا گھر کل دو گلیاں دور ہے. مگر میرے پاس زیدہ سوچنے کا وقت نہیں تھا اس لئے میں آیات الکرسی پڑھنے لگا.
ابھی وہ "والانوم " تک ہی پہنچا تھا کہ گلی کے پرے سے ایک جن نمودار ہوا. "بھائی جان" میں نے چیخنے کی حد تک
سرگوشی کی اور بھائی جان سے لپٹ گیا.
"آیات الکرسی پڑھو " انہوں نے چیخ کی حد تک سرگوشی کی اور خود کو میری گرفت سے آزاد کیا." اماں کہتی ہیں
جو جن سے ڈر کر بھاگتا ہے وہ مر جاتا ہے. پھر جن ان بچوں کو تو کچھ نہیں کہتے نہ تو آیات الکرسی پڑھتے ہیں"؟
گلی کے پتھر لڑکھ اور بج رہے تھے اور جن ہم سے اب دس گز دور رہ گیا تھا. پھر وہیں روک گیا اور بولا. کون ہو تم؟
جن ہو؟ بھوت ہو؟ کون ہو؟ ورنہ پتھر مارتا ہو" اسنے جھک کر ایک پتھر اٹھا بھی لیا.