SIZE
2 / 9

" اچھا ، اچھا بابا .... ٹھیک ہے چلو ، چلو ...."

غیر مردوں سے منہ ماری یوں بھی اسے پسند نہیں تھی . اسکی نفیس طبیعت اس طرح کی ایک ، ایک روپے کے لئے بحث پر بالکل راضی نہ ہوتی تھی .... لیکن کیا کرتی مجبوری سی مجبوری تھی کوئی .... اور سوئی چاروں طرف گھوم کر آ ٹھہری ایک بار پھر ارسل کی .... بے رخی پر .....

" یہ مرد بھی ناں بس ...."

اس نے ایک دکھ کا درد دل میں اٹھتے ہوئے محسوس کرتے ہوئے ، دوسری سائیڈ سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے مشو کو ایک تھپڑ رسید کر ڈالا .... صرف یہی نہیں بلکہ اسے بغل میں دبوچ کر بازو پر ایک چٹکی بھی کاٹ ڈالی.

مشو اس کی اس ہاتھا پائی کے لئے تیار نہیں تھا ، بلند آواز میں اس نے اپنا بھونپو کھولا .... ایک تو گاڑیوں کا شور ، ٹریفک کی دھکم پیل اور ادھر مشو کا رونا ....

ایک سگنل پر رکشا رکا تو اس نے جلدی سے بیگ میں سے بسکٹ کا پیکٹ نکال کر اسے پکڑا دیا ....وہ چپ ہو گیا . اور رکشے کی پٹر پٹرر....ر ..... میں اسکی سوچوں کا تسلسل وہیں سے جڑا جہاں سے ٹوٹا تھا .

" کتنی بے بس ہیں ہم معصوم عورتیں ....کتنا بھی یہ ہمارا دل جلائیں اتنا بھی نہیں بول سکتیں کہ بس الله بچاۓان مردوں سے بھی اور .... اور انکی ماؤں سے بھی ." یکبارگی سارا شور شرابہ ، مصروف سڑکوں کی پر شور زندگی ، رکشے کی نوکیلی آواز اور اسکا اپنا وجود سب کچھ جیسے ... کسی تلخ کلامی کی اندھیری قبر میں اتر گیا اور صرف وہی آواز زندہ رہ گئی جو بے حد تلخی سے اس سے ہم کلام تھی .

" ہم نے بھی گزارے ہیں سسرال میں پورے پچیس سال ....( سراسر جھوٹ بلکہ مبالغہ آرائی کی انتہا ) لیکن ہماری یہ حالت نہیں تھی کہ ادھر چھینک آئی ادھر بھاگے اماں کی گود کی گرمی لینے ...."

وہ خاموشی سے سنتی تھی ، یہ اسکی عادت تھی نہ فطرت .... یہ صرف وہ مجبوری تھی ، جس نے اس کے لبوں پر بھاری تالے ڈال رکھے تھے .... ماحول بناۓ رکھنے کی مجبوری ....

کبھی کبھی کتنی معمولی سی باتیں کیسے ، کیسے نہیں انسان کو آزماتیں.... یہ باتیں بھی بے حد معمولی تھیں . آتے جاتے ، چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے یوں سماعتوں میں انڈیل دی جاتیں جیسے کوئی خوشیوں سے لدی ہوئی شاخ میں سے آتے جاتے انگور اچک کر ٹونگ لے .

" ہاں بھئی پندرہ دن ہو گئے پورے ، آج تو چاہے آندھی آئے یا طوفان آج تو سواری میکے ضرور نکلے گی ." برتن دھوتے اس کے ہاتھ سست پڑ جاتے .

زندگی میں اور مصیبتیں کم نہیں ہوتیں اور میکے کی ہڑک اور لگی جاتی ہے . پھر سسرال والوں کی جلی کٹی باتیں ، اس ہڑک کو ، ماں کی ممتا اور اسکی آغوش کی گرمی کے حصول کی خواہش کو بھی کوئی گناہ یا آزمائش سا بنا دیتی ہے .