" اوه۔۔۔۔۔! ہیلو خیر تو ہے محترمہ آج تو بہت افسانوی باتیں ہو رہی ہیں!" عنبر نے شرارت سے اسے چھیڑا۔
" نہیں عنبر میں کوئی افسانوی باتیں نہیں کر رہی۔ مجھے لگنے لگا ہے کہ شاید مجھے اپنے ٹیچر گیا سے محبت ہو گئی ہے۔ پہلے تو میں ان کی سحر انگیز شخصیت سے متاثر تھی مگر اب ان کی محبت میرے دل و دماغ پر قابض ہوگئی ہے۔" فروا دیوانوں کی طرح دور خلاؤں میں گھورتی ہوئی بولی۔
" کیا ہو گیا ہے تمہیں! سنبھالواپنے آپ کو' اگر کسی لڑکی کی کان میں یہ خبر پڑ گئی تو خواہ مخواہ پورے کالج میں بات پھیل جاۓ گی۔" عنبر نے اسے سمجھانے کی کوشش کی۔
" پھیلتی ہے تو پھیلنے دو یہ خبر' مجھے کوئی پروا نہیں ویسے بھی عشق اور مشک چھپاۓ نہیں چھپتے۔۔۔۔" فروا افسردگی سے بولتے ہوۓ کلاس کی طرف چل پڑی۔
عنبر سارا دن غور کرتی رہی کہ فروا موجود تو کالج میں ہے مگر اس کا دل و دماغ کہیں اور ہی ہے۔ پورا دن اس نے بہت بے زاریت سے گزارا لیکچر کے دوران ٹیچر بھی بہت دفعہ اس کو متوجہ کرنے کے لیے ٹوکتی رہیں ۔۔۔۔ سارا دن اس کے دل پر اداسی کا اثر رہا تھا۔
اگلے دو دن تک فروا کالج نہیں آئی تو عنبر کو فکر لاحق ہوئی۔۔۔۔۔ وہ غیر ذمہ دار تو بالکل نہیں تھی۔ کبھی اطلاع دیے بغیر چھٹی تو نہیں کرتی۔۔۔۔۔ عنبر نے بیگ سے موبائل نکالا اور فروا کا نمبر ملایا مگر اس کا فون آف جا رہا تھا۔۔۔۔ عنبر کی پریشانی دُگنی ہو گئی۔ فروا کی فکر اتنی حاوی ہوئی کہ عنبر اس کے گھر پہنچ گئی۔۔۔۔ دروازہ اس کی امی نے کھولا۔
" السلام علیکم آنٹی۔۔۔۔ فروا کیسی ہے؟ خیریت تو ہے نا!" وہ اندر آتے ہوۓ بولی۔
" کیا بتاؤں بیٹی اس لڑکی نے تو ہمیں مصیبت میں ڈال دیا ہے!" فروا کی امی بہت پریشانی سے بولیں۔
" کیا ہوا آنٹی!" عنبر گھبرا گئی۔
نیند کی گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی ہے اس لڑکی نے بہت مشکل سے اس کی جان بچی ہے!" وہ کہہ کر زارو قطار رونے لگیں۔
" لیکن کیوں آنٹی؟ کیا ہوگیا ہے!" عنبر پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔
" خود ہی پوچھ لو اس سے اپنے کمرے میں ہے!" فروا کی امی سنجیدگی سے بولیں۔
" فروا یہ آنٹی کیا کہہ رہی ہیں!" عنبر اس کے کمرے میں داخل ہوتے ہوۓ بولی۔
" ٹھیک کہہ رہی ہیں!" فروا نے آنسو صاف کرتے ہوۓ کہا۔
" لیکن فروا یہ بے وقوفی کس لیے کی ہے!" اب کی بار عنبر کی آنکھوں میں برہمی نمایاں تھی۔
" عنبر تمہیں پتا ہے کہ میں اپنے ٹیچر سے محبت کرنے لگی ہوں۔۔۔۔ لیکن امی ابو ان کے ساتھ میری شادی پر تیار نہیں ہیں!" فروا بھیگے لہجے میں بولی۔
" لیکن فروا۔۔۔۔ میری جان یہ کہاں کی عقل مندی ہے۔ تمہارے ٹیچر تم سے عمر میں بڑے ہیں۔۔۔۔۔ مجھے تم سے اس بے وقوفی کی امید بالکل نہیں تھی!" عنبر افسوس بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ بولی۔
" محبت کا عمر سے کیا تعلق ہے؟ یہ ان تمام باتوں سے بے نیاز ہوتی ہے!" فروا اپنے موقف کی حمایت میں بولی۔
" محبت۔۔۔۔۔ یہ صرف پاگل پن ہے جسے تم محبت کہہ رہی ہو۔۔۔۔ باز آ جاؤ ورنہ ساری عمر پچھتانا پڑے گا!" عنبر نے محبت سے سمجھاتے ہوۓ کہا۔
" سچی محبت انسان کو کبھی پچھتانے نہیں دیتی میرا ایمان ہے اس بات پر!" فروا مضبوطی سے بولی۔
"فروا ! کیا تمہاری محبت یکطرفہ تو نہیں؟" انجان خدشے میں گھر کر عنبر بولی۔
" زبان سے تو انہوں نے مجھے اظہار نہیں کیا مگر عنبر ہر بات زبان سے تو نہیں کہی جاتی ' میں نے ان کی نگاہوں میں اپنے لیے پسندیدگی اور پیغام محبت دیکھا ہے۔ وہ صرف اپنے ٹیچر ہونے کی وجہ سے ابھی تک اظہار نہیں کر پا رہے' ورنہ ڈھکے چھپے الفاظ میں تو اکثر اپنی محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔"
" سوچ لوفروا کل کو تمہیں اپنے اسی وقت جذبے پر ہنسی آۓ گی!" عنبرغم زدہ ہو کر بولی۔