SIZE
5 / 7

ایک دفعہ نہیں ہزار دفعہ سوچ چکی ہوں کہ میں صرف ان سے ہی شادی کروں گی!" فروا نے فیصلہ کن انداز میں کہتے ہوئے منہ پھیر لیا۔

" بھابی! احسن بھائی ابھی تک نہیں آۓ!" عنبر نے پوچھا۔

" کافی دیر ہو گئی ہے۔" سارہ پریشانی سے بولی۔

" بهائی اب بہت لیٹ آنے لگے ہیں۔۔۔۔ مجھے ٹیسٹ کے متعلق بہت ضروری بات کرنی تھی۔" عنبر بولی۔

"ہاں اب تو ان کا زیادہ وقت باہر ہی گزرتا ہے۔ کھانا بھی نہیں کھاتے۔۔۔۔۔ اکثر رات دیر تک فون پر بات کرتے رہتے ہیں نا جانے کیا پریشانی چل رہی ہے۔ کسی سے شئیر کرنے کی بھی تو عادت نہیں ہے۔" سارہ مزید بولی۔

" چلیں ٹھیک ہے وہ جس وقت بھی ائیں آپ مجھے ضرور اٹھا دیجیے گا۔ صبح میرا بہت ضروری ٹیسٹ ہے اور اگر بھائی سے ڈسکس نہ کیا تو مسئلہ ہو جائے گا۔" عنبر نے تاکید کرتے ہوئے کیا۔

باہر سے شور شرابے کی آوازیں سن کر عنبر دھڑکتے دل کے ساتھ کمرے سے باہر بھاگی۔

بھائی اور بھابی دونوں خوب غصے میں تھے

" کیا ہوا بھابی بھائی کیا بات ہے؟" عنبر بولی۔

" یہ کیا بتائیں گے جن کے دل میں چور ہو گا وہ بھلا سچ کب بول سکتے ہیں!" سارہ بھڑک کر بولی۔

" تمہارے بھائی صاحب کسی لڑکی سے عشق فرما رہے ہیں۔ ساری ساری رات اس سے فون پر بات کرتے رہتے ہیں۔" سارہ کا لہجہ زہر اُگل رہا تھا۔

" بند کرو اپنی بکواس شکی عورت۔۔۔۔۔" حسن سچ برداشت نہ کر سکا تو سارہ کے منہ پر زور دار طمانچہ مار دیا۔

سارہ آنکھوں میں آنسو لیے حسن کے بے رحم چہرے کو تک رہی تھی۔

" جھوٹ ہے سراسر۔" حسن کا کمزور لہجہ اس کی چغلی کھا رہا تھا۔

" یہ جھوٹ نہیں ہے عنبر۔۔۔۔ ثبوت ہے میرے پاس یہ دیکھو ان کے محبت بھرے پیغامات۔۔۔۔۔ مجھ سے تو انہوں نے کبھی سیدھے منہ بات تک نہیں کی۔ سارہ نے کہتے ہوۓ حسن کا فون عنبر کی طرف بڑھایا ہی تھا کہ حسن نے اسے دھکا دے کر فون اس سے چھین لیا۔

" گُن تو تمہارے اندر پہلے بھی کوئی نہیں تھا۔۔۔۔ بس شک کرنے کی کسر باقی رہ گئی تھی وہ خوبی بھی آج اندر آ گئی۔۔۔۔ جاہل' شکی عورت ' مرحومہ ماں سے وعدے کا لحاظ نہ ہوتا تو کھڑے کھڑے تمہیں طلاق دے دیتا۔" حسن غصے سے دھاڑتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا۔

کون سچا تھا اور کون جھوٹا۔۔۔۔۔ کیا سارہ بھابی ٹھیک کہہ رہی ہیں کے بھائی کسی لڑکی میں انوالو ہیں! عنبر کا سوچ سوچ کر دماغ بند ہونے لگا تھا۔

رات دیر تک روتے رہنے کی وجه سے عنبر پژ مردہ سی تھی۔ مگر کالج فروا کو مسکراتے ہوۓ پایا۔

" شکر ہے فروا تمهارے چہرے پر مسکراہٹ تو لوٹ آئی!" عنبر اداسی سے

مسکراتی ہوئی بولی۔

" مگر تم خاصی اپ سیٹ لگ رہی ہو!" فروا فکر مندی سے بولی۔

" فروا! بھائی کسی لڑکی سے محبت کرنے لگے ہیں!"عنبر دکھ سے بولی۔

" کیا۔۔۔۔۔؟" فروا حیرت سے اچھل پڑی۔ عنبر کی نگاہوں میں غم کے بادل چھاۓ تھے۔

" ایسے مردوں کو تو کوڑے لگنے چاہیں جو ایک وقت میں دو دو عورتوں کے جذبات سے کھیل ر ہے ہوں۔" فروا غصے سے بولی۔

" کوڑے۔۔۔۔ ان کا کیا بگاڑ سکتے ہیں۔۔۔۔ یہ اتنے ڈھیٹ ہوتے ہیں کہ کھال دوبارہ آتے ہی اسی ڈگر پر چلنے لگتے ہیں۔" عنبر بولی۔

" تمہارے بھائی جب اپنی بیوی کے جذبات نہیں سمجھ سکے تو اس لڑکی کو کیا خوش رکھ پائیں گے۔ مانا کہ اسلام میں مردوں کو ایک سے زائد شادیوں کی اجازت ہے مگر یوں جذبات کا قتل تو نہ کریں۔ سارہ بھابی کے ساتھ اتنی بے رحمی کا سلوک کر کے خود پھولوں کی سیج سجانا چاہتے ہیں۔" فروا نفرت سے بولی۔

" اور تم سناؤ۔۔۔۔ کچھ عقل ٹھکانے آئی۔ " عنبر نے آنسو صاف کرتے ہوئے فروا سے پوچھا۔