SIZE
2 / 27

وہاں سے آپکو فارم مل جاتے گا.

آفس نظر اتے ہی اس نے لڑکی کو ہاتھ سے اشارہ کر کے سمجھایا .مگر وو یک دم بدک گئی.

میں کیسے لے ہوں؟ اتنے لوگ ہیں وہاں. آپ لا کر دیں.

وہ اس کے فرمائش نما مطالبے پر حیران رہ گیا.ایک نظر اس نے اپنی ورسٹ واچ پر دوڑائی کلاس شروع ہونے میں ابھی وقت تھا.

ٹھیک ہے! آپ یہاں رکیں. میں فارم لے کرآتا ہوں.

وہ اسے وہی رہنے کا کہ کر آفس کی طرف بڑھ گیا اب وو جلدازجلد اس مفت کی خدمت سے نجات حاصل کرنا چاہتا تھا.

کھڑکی پی لگی ہوئی لمبی قطاروں میں لگنے کے بجاتے وہ آفس کے اندر گیا تھا اپنے شناسا کلرک سے فارم لے کے فورا باہرآگیا.

وہ اسکے ہاتھ میں پکڑا فارم دیکھ کر بےتحاشا خوش ہوگی.

یہ لیں فارم. اس نے فارم بوہت عقیدت سے پکڑا تھا.

یہ فارم کتنے کا ہے؟ یہ کہتے ہوے اس نے اپنا پرس کھولا.

نیورماایئند! یہ کہ کر وہ آگے بڑھ گیا.وہ اس کے پیچھے آئی تھی.

"پلیز" بتائیں نہ. کتنے کا آیا ہے.

یہ فارم فری ملتا ہے. اس نے جھوٹ بولا تھا.

وہ چند روپے اس سے نہیں لینا چاہتا تھا. اس نے حیرانی سے اسے دیکھا. ور فارم کو فائل میں رکھنے لگی.

ا نے دوبارہ چلنا شروع کردیا. وہ لڑکی پھر سے اسکے پیچھے آئی تھی.

اس بار وہ جھنجھلا کر رکا تھا.

"بس اب میں جا رہی ہوں". پہلی دفع وہ اسکی تیوروں سے گڑبڑا گئی تھی.

"یہ فارم فل کر کے آفس میں جمع کروائیں. اسے اس کی حماقت پر اب افسوس ہونے لگا تھا.

ابھی جمع کروا دوں. وہ بےتحاشا حیران ہوئی تھی.

جی ابھی جمع کروائیں. کل آخری تاریخ ہے رش بہت ہو جاتے گا. ڈاکومینٹس ہیں نا آپکے پاس؟

اس نے پہلی بار بہت تحمل سی پوچھا، اور اسے یہ پوچھنا مہنگا پڑ گیا.

اس لڑکی نے اپنے ہاتھ میں پکڑی فائل سے کچھ پیپر نکل کر اسے تھما دیے.

"ہاں ڈاکومینٹس تو ہیں میرے پاس"

لیکن میں انکا کیا کروں؟

اس نے ہکابکا ہو کر اس سے پوچھا تھا.اس دفع فارم بھی اسے تھما دیا گیا تھا.

آپ اسے فل کر دیں،میں نے کبھی فارم فل نہیں کیا. بابا کرتے ہیں ہمیشہ. مجھ سے بہت غلطیاں ہوتی ہیں.

پہلی بار اس نے اپنے بناتے ہوے اصول توڑتے ہوے کسی کی مدد کرنے کی کوشش کی تھی. اور پہلی دفع

ہی یہ مدد اسکے گلے میں کانٹے کی طرح پھس گئی تھی.

وہ لڑکی بلا ا کام چور لگ رہی تھی. اس وقت اسکے ہونٹ بھینچ کر وہ ڈاکومینٹس اور فارم لے کر

برآمدے میں بیٹھ گیا اور خاموشی سے فارم فل کرنے لگا.

یہ پہلی دفع تھا کے وہ کسی کا فارم فل کر رہا تھا.اور وہ بھی ایک لڑکی کا.

باری باری ڈاکومینٹس سے قواائف اتارتے ہوے وو ایک ایک وہ ایک ایک ڈاکومنٹ اسکی طرف بڑھاتا گیا.

بہت مختصر وقت میں اس نے فارم فل کیا تھا.

پھر فارم اسے دینے کے بجاتے وہ خود ہی آفس کی طرف چلا گیا.جو کام اسے بعد میں بھی خود ہی کرنا تھا.

وہ پہلے ہی خود کیوں نہ کر دیتا.آفس سے باہر آتے ہی اس نے اس لڑکی کو منتظر پایا تھا.

اب آپ جایئں" بیس کو آکر لسٹ میں اپنا نام دیکھ لیجیے گا"

اس بار وہ روکا نہیں. بےحد تیز قدموں سی چلتا ہوا اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف آگیا.

اس واقعے کو گزرے ابھی ایک ہفتہ ہی ہوا تھا، جب اس روز وہ موہد ساتھ کسی کام سے آفس کی طرف

گیا تھا.وہ آفس سے ابھی کافی دور تھا جب اس نے اسی لڑکی کو آفس کچھ فاصلےپر ایک ستون کے پاس کھڑی

دیکھا تھا. ایک ہی نظر میں وہ اسکو پہچان گیا تھا.اور اس پہچان کے ساتھ ہی اسے اس دن کی روداد

یاد آگئی تھی.

وقتاًفوقتاً وو اس لڑکی پی نظر دوڑاتے وہ اپنے دوست کے ساتھ باتیں کرتا آفس کی طرف چلا گیا.

آفس کے اردگرد کافی رش تھا.ایڈمشن پانے والی فیس جمع کروانے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے.

اسی وقت اس لڑکی کی نظر اس پرپڑی تھی اور وہ اسی وقت اسکی طرف آئی تھی.

اس نے اسے اپنی طرف آتا دیکھ لیا تھا.

"oh not again" وہ بےاختیار بڑبڑایا تھا.

یہ لیں، میری فیس،جمع کروا دیں.

کمال بےتقلفی سے اس نے پاس آتے ہی اس کی طرف فارم اور پیسے بڑھا دیے تھے.