SIZE
4 / 6

محبت دو قسم کی ہوتی ہے.

ایک محبت جسم سے ہوتی ہے اور ایک روح سے.

جوانی میں ہم اس بات کا مذاق اڑایا کرتے تھے کہ یہ روح کی محبت کیا ہوتی ہے؟ مگر جوانی کے آغاز میں محبت صرف جسم سے

ہوتی ہے، اس لئے اس محبت میں انا کے بہت سخت مقام ہوتے ہیں، مگر یہ جسم کے تقاضوں کے آگے پھوٹتے رهتے ہیں یہی محبت

انسان کو بشر کے جامے میں رکھتی ہے.

دوسری محبت روح سے کی جاتی ہے. کسی دن اچانک آپکی ملاقات روح سے ہو جاتی ہے. روح کا جسم نہیں ہوتا وہ کیف ہی کیف ہوتی

ہے. مدھ ہی مدھ ہوتی ہے. اسے ہاتھ لگانے کو جی نہیں چاہتا اسکو چھونے کو جی نہیں چاہتا. بس دیکھتے رہنے کو جی چاہتا ہے. اسکو

محسوس کرلینے اور دل میں اتار لینے کو جی چاہتا ہے. اسے محسوس کرنے کو دل چاہتا ہے. وہ کسی دن خود بخود آکر ہماری روح سے

ٹکرا جاتی ہے. اسے کسی شے سے تشبیہ نہیں دی جا سکتی تھی نہ ڈوبتی ہوئی شفق رنگ شام سے نہ ابھرتی ہوئی نو مولود صبح، نہ

چلچلاتی ھوئی سنسان دوپہر، مگر ان سب میں سرائیت کر کے دل میں اتر جاتی ہے.

ایسی محبت کے لئے کوئی قید نہیں ہے، یہ عام طور پر ٹیب ہی ہوتی ہے جب سرکش جذبے تھک کر ہار جاتے ہیں. اگر جسمانی ضروریات

ہی آسودگی کا پیمانہ ہیں تو سب کچھ پا لینے کے بعد آدمی اپنے آپ کو پیاسا محسوس کیوں کرتا ہے؟ دولت، آرام، اقتدار، شہرت سب کچھ مل

کر بھی زندگی کو مکمل نہیں کرتے. ہمیشہ ایک تشنگی سی باقی رہتی ہے. جسکو بیوقوف آدمی نام دے کر اپنی کمزوریاں یا اپنی طاقتیں

بناتے رکھتا ہے اور اپنی ذات کی جنگ اپنے ذھن کے ساتھ کرتا رہتا ہے. اسکی روح کو اس دن قرار آتا جب وہ اپنی روح سے، بچھڑی ہوئی

روح سے ملاقات کر لیتا ہے.

اس روز امریکی سفارت خانے کے اندر جب میں اورمیری بیوی آتے تو وہ کچھ لکھ رہی تھی. اسکے دفتر میں ہر چیز تھی اور ایسا لگتا تھا وہ تیزی سے

کام کرنے کی عادی تھی. اسنے سر اٹھایا اور میری طرف دیکھا. اسکی سیاہ کالی آنکھوں میں کاجل کے دائرے تھے، مگر سیاہ رات کے عین بیچ

میں آنکھوں کی پتلیوں کے پاس کوئی سترہ چمک رہا تھا. وہ بھولے بھٹکوں کو ئندگی کا راستہ دکھا رہا تھا. اسکی آنکھیں اتنی روشن تھی مگر چہرہ

اداس تھا. وہ بہت نرم لہجے میں بات کر رہی تھی مگر اسکے لہجے میں خوشبو تھی.

میں نے کاغذات اسکے سامنے میز پر رکھ دیے اور جلدی سے کرسی پر بیٹھ گیا. میری بیوی بھی بیٹھ گئی. کروائی شروع ہوگئی. کوئی آرہا تھا تو

کوئی جا رہا تھا. اور سب کے کام ہو رہے تھے. میں اسکے ہاتھوں اور اسکی آنکھوں کو دیکھ رہا تھا.

ہمارے بیٹھے بیٹھے وہاں لنچ ٹائم ہوگیا اور اچانک میری بیوی کی طبیعت خراب ہونے لگی. رافیہ کو کچھ عرصے سے "ورٹی گو" (سر چکرانے) کی

تکلیف ہے. اسے چکر آنے اگے یہ دیکھ کر وہ گھبرا گئی اور مجھ سے کہنے لگی.