SIZE
4 / 9

وقار صاحب دس لاکھ روپے کی بات ہے کوئی ڈیڑھ دو سو کی نہیں ہے اور میں خود کاروباری آدمی ہوں اور دھوپ چھاؤں کے مقابلے پر

رہتا ہوں.

تو اسکا مطلب ہے. ماما نے مایوسی سے کچھ کہنا چاہا.

نو نو مسز وقار اگر آپکو اسکو میرے ظرف اور کردار کی کسوٹی نہ بنا لیں تو ایک بات عرض کروں.

ہاں ہاں کیوں نہیں. بابا نے جلدی سے کہا.

آپکو یاد ہے وقار صاحب میں نے آپ سے دو مرتبہ آپکی بیٹی کا رشتہ مانگا تھا اور اپ نے انکار کر دیا.

وقار صاحب آج میں تیسری بار بھی آپکی نیک سیرت بیٹی کا طالب ہوں.

جی..... پاپا نے حیران ہوکر کہا لیکن ہم تو بات قرضے کی کر رہے تھے.

جی جی ابھی بھی ووہی بات چل رہی ہے مگر ذرا ٹیڑھی ہے. آغا نے بہت اطمینان سے کہا.

میں سمجھا نہیں.... پاپا واقع حیران تھے.

وقار صاحب اگر آپ مجھے اپنی بیٹی مریم کا رشتہ دے دیں تو میں آپکو دس لاکھ روپے دے دوں گا. اپنی تحریر کے ساتھ جب چاہیں واپس

کر دیں یا.........خدا نہ کری، میرا مقصد یہ نہیں ہے کے اپسے پیسوں کے عوض کچھ وصول کروں بلکے یقین کیجیے وقار صاحب میں

مریم سے بہت متاثر ہوں. اور یوں سمجھیں جتنے ضرورت مند آپ ہیں اتنا ہی میں بھی ہوں.

آگے مریم سے سنا نہیں .گیا..... بڑے لوگوں کے بڑے داؤ پیچ ہوتے ہیں. میں مر جاؤں گی یہ نہیں ہونے دوں گی. مگر.... وہ کمرے میں

آکر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی. جسی دیکھو خود غرضی دکھا رہا ہے. میرے ہی گھر میں میری قیمت لگ رہ ہے اور ماما پاپا کو دیکھو

کیسے چپ کر کے سن رہے ہیں جیسا کچھ ہوا ہی نہ ہو. انکے عیش آرام میں فرق نہیں آنا چاہیے.

ٹیب ہی ماما اندر آئیں وہ اسکو دیکھ کر سمجھ چکی تھیں کہ وہ سب سن چکی ہے.

مریم بیٹے ہم نے آغا کا رشتہ قبول کر لیا ہے. پرسوں تمہارا نکاح ہے بہت خاموشی سے.

ماما رشتہ قبول کیا ہے یا منہ مانگی قیمت لی ہے...... میں نہیں کروں گی آغا سے شادی مجھے آپکے اسٹینڈرڈ کے لوگ بلکل پسند نہیں

ہیں. جو ہر چیز کی تول زر سے کرتے ہیں.

مریم آغا کوئی معمولی آدمی نہیں ہے ہمرے لئے تو بہت فخر کی بات ہے کہ وہ ہمارا داماد بن جاتے گا، تمہارے پاپا نے صفیہ کی وجہ سے

انکار کیا تھا مجھے پہلے پتا ہوتا تو میں تب ہی مان جاتی. تمہارے پاپا کا دماغ خراب ہوگیا تھا.....ورنہ.... اب تو ہماری مجبوری ہے. دیکھو

مریم تمہارے پاپا بہت پریشان ہیں اگر تم نے اور پریشان کیا تو وہ خود کشی کر لیں گے یا اس بڑھے آفریدی سے تمہاری شادی کر دیں

گے. آغا ہرلحاظ سے بہترین انسان ہے.

ہان ج اور اسکا عملی مظاہرہ وہ ابھی کر کے گئے ہیں. وہ طنزیہ بولی.

اس سے اندازہ تو یہی ہوتا تھا کہ وہ یہی چاہتا تھا اب موقع مل گیا ہے. یہ تمہاری خوش قسمتی ہے. ورنہ ایک سے ایک لڑکی مل سکتی

ہے .آغا کو. تمہارے پاپا نے کہ دیا ہے کہ پرسوں تمہارا نکاح ہے. آغا اور اسکے دوست ہوں گے بس. وہ یہ کہ کر فورا باہر نکل گئیں.