دم واپس پالتی تم اگر اپنی دوستوں کو بلانا چاہتی ہو تو انکو فون کر دو. وہ یہ کہ کر جلدی سے چلی گئیں.
تب اس نے رازیہ کو فون کیا اور فورا آنے کو کہا وہ بیچاری ہانپتی کانپتی آگئی.
ہاں بولو کیا بات ہے؟
خریت ہوتی تو تمکو یوں بلاتی. پرسوں میری شادی ہے،
شادی.....رازیہ کے منہ سے چیخ نکل گئی. لیکن گھر میں تو کوئی آثار نہیں ہیں. کھر یہ بتاؤ کس سے ہو رہی ہے.
ظاہر ہے میں لڑکی ہوں کسی لڑکے سے ہی شادی ہوگی میری میں نے بگڑ کر کہا اور رازیہ کھسیا گئی.
میرا مطلب ہے کیا نام ہے لڑکے کا؟
اسکا نام تاجر ہے. وہ سپاٹ لہجے میں بولی.
ہیں...... تاجر ہے؟
بڑا ہی جداگانہ نام رکھا ہے ان کے والدین نے...... اگر وہ تجارت کرتے هوئے اسم بامسمی ٹھرے. رازیہ نے حسب عادت مذاق کیا.
لیکن اسکا موڈ دیکھ کر چپ ہوگئی لگتا ہے تو تم خوش نہیں ہو...... کیا تمہارے کزن ہیں؟
نہیں بھی تم نے دیکھا تو تھا انہیں. جب ہم کتابیں لینے اردو بازار کتابیں لینے گئے تھے.
یعنی تمہارا مطلب ہے وہ شہزادہ.... رازیہ چیخ کر بولی.
ہاں..... وہ تمہارا شہزادہ.
میرا شہزادہ کون..... تمکو ہی مبارک ہو وہ. سچی بہت خوشی ہو رہی ہے... تم بہت خوش قسمت ہو.
رازیہ......
ہاں.......
تم نے غلام عباس کا اوور کوٹ پڑھا ہے؟
شاید! رازیہ نے بے نیازی سے کہا.
بلکل اسی طرح جسی اس آدمی کے صاف اوور کوٹ اور مفلر کے نیچے پھٹی ہوئی قمیض اور گرد سے اٹا ہوا بدن برآمد ہوا تھا
اسی طرح باز لوگ بہت سے بہت چمکتے دمکتے ہوتے ہیں اگر اندر سے گندے آلودہ اور گھٹیا ہوتے ہیں....... رازیہ مجھ پر ظلم
ہو رہا ہے.
پاگل..... اتنا اچھا ساتھ مل رہا ہے..... اسکو گلے لگا کر رازیہ بولی. کیا برائی ہے اس سپر مین میں؟
تب وہ ہزار چاہنے پر بھی نہ بتا سکی کے گھر کیا مسلہ کیا ہے اس میں اسکو پاپا کی ہتک محسوس ہوتی تھی.
ان دو دنوں میں تو اس نے آنسوؤں کے دریا بہا دے. ماما نے تو اسکا کوئی نوٹس نہیں لیا. مگر وقار صاحب یوں بیٹی کے
رونے پر بہت شرمندہ تھے.
جب نکاح کے کاغذات سامنے کر کے کہا گیا.
لو بیٹی...... یہاں سائن کرو.
تب ایک لمحے میں اسکا وجود طوفان کی زد میں .آگیا....(اوہ میرے خدا)
پاگل مت بنو رازیہ نے اسکے کان میں سرگوشی کی. اور اس نے سائن کر دے.