SIZE
4 / 11

گھر میں سب ہی روزہ رکھتے تھے۔ چچا' بابا اور حمدان تو روزہ رکھ کر اپنے اپنے آفس چلے جاتے ۔ گھر میں رضوانہ بیگم اور پلوشہ ہی رہ جاتیں۔ رضوانہ بیگم کی خاص تاکید تھی کہ روزے کے اوقات کو فضول کاموں میں ضاؑلع کرنے کی بجاۓ زیادہ سے زیادہ ذکر' تلاوت اور عبادت میں گزارا جاۓ چنانچہ دن تو اسا مشغولیت میں گزر جاتا ۔

افطاری کے بعد بھی برتن دھونے ' کچن سمیٹنے کے علاوہ مغرب اور عشا کی نماز تراویح کے دوران کسی اور چیز کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا تھا۔ انہی مصروف دنوں میں پلوشہ کو عید کی شاپنگ یاد آ گئ تو اس نے ماں کو بھی یاد دلانا ضروری سمجھا اور اس کے لیے مناسب ترین وقت افطاری کے بعد کا تھا۔

" حمدان گھر پر ہی ہے' اس کے ساتھ چلے جاؤ بازار ۔" مما نے فورا مسلہ حل کر دیا۔

" اپ نہیں چلیں گی؟" پلوشہ نے پوچھا۔ "نہیں جی مجھ میں ہمت نہیں ہے۔ میں تو بس تراویح کے بعد سونے کے لیے لیٹوں گی۔ سحری کے لیے بھی اٹھنا ہوتا ہے۔

" اچھا ۔" پلوشہ خاموش ہو گئ۔

' اب کس سوچ میں گم ہو گئی ہو ." رضوانہ بیگم نی ڈپٹا . " ابھی چلی جاؤ عشا واپس آ کر پڑھ لینا ."

" افوہ مما . اپ تو ہتھیلی پر سرسوں جما نے لگ جاتی ہیں . چلی جاؤں گی پھر کسی دن ." وہ سستی سی بولی .

" پلوشہ ! جوں جوں دن گزرتے جائیں گے دکانوں پر رش بڑھتا جاۓ گا . آج تمہارا موڈ نہیں ہے ' کل حمدان گھر پر نہیں ہو گا ' بہتر ہے آج ہی یہ کم نپٹا لو ." انہوں نے سمجھایا .

" بس اپ کو یاد کیا دلایا اپ بھی مجھے بھیج کر ہی دم لیں گی . " وہ منہ بنا کر آٹھ گئی تھی اور اب وہ شہر کی ایک مشہور زمانہ مارکیٹ کی دکانوں میں گھوم رہی تھی اور اتنی مغز ماری کے بعد جس طرح کے کپڑے وہ پسند کر رہی تھی انہیں دیکھ کر حمدان کو تاؤ آ رہا تھا .

" ان میں سی کونسا زیادہ اچھا ہے ." پلوشہ نے سوٹ اس کے سامنے کیے . ایک ہلکا بادامی اور ایک ہلکا گلابی . حمدان گہری سانس لے کر رہ گیا .

" کوئی بھی نہیں ." اور مڑ کر ریک سے ایک سوٹ نکالا ." تم یہ کیوں نہیں لیتی ہو ." وہ ایک ہرے اور کاہی امتزاج کا خوب صورت کڑھائی والا تھا . پلوشہ نے دیکھا اور منہ بنا کر کاونٹر کی طرف بڑھ گئی .

" اسی پیک کر دو ." حمدان نے پاس سے گزرتے سیلز بؤاے کو سوٹ پکڑایا اور پلوشہ کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے چند اور گہرے اور کھلتے رنگوں میں جوڑے بھی خرید ڈالے . واپسی میں جب اس نے پلوشہ کو اس کے شاپنگ بیگز تھماۓ تو ساتھ میں دو اور شاپنگ بیگز بھی تھے .

" یہ کیا ہے ." پلوشہ نے تھیلوں میں جھانک کر دیکھا . ایک میں کپڑے اور دوسرے میں جوتے اور جیولری وغیرہ تھی .

" تمہاری شاپنگ ." حمدان نے ڈگی بند کرتے ہوئے جواب دیا .

" میں نہیں لوں گی یہ ." اس نے صاف انکار کیا .