" میرے تو کسی کام کی نہیں ہیں یہ چیزیں . تم ہی رکھو ." وہ کی رنگ لہراتا اندر چلا گیا . پلوشہ شاپنگ بیگز اٹھاے اس کی پیچھے تھی .
اے سی آن تھا۔ ٹی وی لاونج میں گہری خاموشی تھی ۔ پلوشہ صوفے پر لیٹی کتاب پڑھ رہی تھی' جب حمدان سیٹی پر کوئ دھن گنگناتا ایا۔ پلوشہ نے نا گواری سے اسے دیکھا ۔ سارا ماحول غارت کر دیا تھا اس نے۔ وہ اب دوسرے صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی آن کر رہا تھا۔
" اب کوئ واہیات سی انگلش مووی لگا کر نہ بیٹھ جانا ۔" پلوشہ نے اسے اپنی موجودگی کی اطلاع دینی ضزوری سمجھی تھی۔
" انڈین کے بارے میں کیا خیال ہے۔" حمدان مسکرایا ۔
" پھر مجھے یہاں سے اٹھنا پڑے گا۔" پلوشہ نے جل کر کہا۔
" تو آپ یہاں کیا چلا کاٹ رہی ہیں جو یہاں آپ کی موجودگی ضروری ہے۔" حمدان نے بھنویں اچکا کر اسے دیکھا۔ ساتھ ساتھ وہ چینل سرچنگ کر رہا تھا۔
" تم اوپر اپنے پورشن میں جا کر ٹی وی دیکھو ناں۔" پلوشہ نے بے مروتی کی انتہا کر دی۔
" وہاں مزا نہیں اتا ۔" حمدان نے برا مانے بغیر صاف انکار کر دیا پھر اسے بغور دیکھتے ہوۓ بولا۔
" ویسے ایک بات تو بتاؤ پلوشہ! تم اتنے فضول حلیے میں کیوں رہتی ہو۔ "
"کیا مطلب؟" وہ تپ گئ تھی۔
" نہ تم ہاتھوں میں کچھ پہنتی ہو' نہ کانوں میں ' مطلب چوڑیاں بندے وغیرہ ' کپڑے بھی تم عجیب بے رنگ سے پہنتی ہو۔ زندگی سے آخر اتنی بیزار کیوں ہو تم۔"
" میں زندگی سے بیزار نہیں ہوں۔ یہ میرا انداز ہے' مجھے واہیات قسم کے فیشن نہیں پسند۔" پلوشہ اترا کر بولی۔
" واہیات قسم کے فیشن نہیں ہیں بیوقوف۔" حمدان نے ڈانٹ کر کہا پھر نرم پڑتے ہوۓ بولا ۔" تم کبھی گہرے رنگوں کے کپڑے پہن کر تو دیکھو' ساتھ چوڑیاں ' بندے ، تم بے حد خوب صورت لگو گی۔" وہ جیسے تصور میں اسے سجا سنورا دیکھ رہا تھا۔
" میں ایسا کبھی نہیں کروں گی۔" وہ تنک کر بولی۔
" لیکن مجھے یہ سب پسند ہے یار۔" وہ بے چارگی سے بولا تھا۔
" یہ میرا مسلہ نہیں ہے۔" پلوشہ نے بے نیازی سے کہا۔
حمدان نے گہری سانس لی اور انگلش مووی دیکھنے لگا۔
پلوشہ نے بھنا کر ٹی وی کی طرف دیکھا ' ابھی تک تو مووی صاف ستھری ہی لگ رہی تھی لیکن انگلش مووی ہو اس میں کوئ ایسا ویسا سین نہ آۓ یہ تو ہو نہیں سکتا' لہزا اس نے یہاں سے اٹھ جانا ہی بہتر سمجھا لیکن جاتے جاتے اتنا ضرور سنا گئ۔
" رمضان کا مہینہ ہے۔ کم از کم اس میں تو گناہ کم سے کم کرنے کی کوشش کرو۔"
ٹی وی دیکھتے ہوۓ حمدان کی نظر ٹیبل پر پڑی کتاب پر پڑی جو پلوشہ چھوڑ گئ تھی۔ اس نے کتاب اٹھا لی ۔ اخر کیا پڑھ رہی تھیں میڈم ' اس نے کتاب کا ٹاؑیٹل دیکھا " راجہ گدھ۔۔۔" ہوں' جہاں وہ نشان رکھ کر گئ تھی وہیں سے اس نے پڑھنا شروع کیا۔ ایک دو پیراگراف پڑھ کر ہی چکر آنے لگے تھے۔