SIZE
4 / 8

" میں سوچ رہی تھی کہ کیوں نہ ایک نیا فرد ہم فیملی میں شامل کر لیں۔"

" جی اب تو کوئ اور چھوٹا بھائ ہے نہیں میرا' جس کی شادی کر کے مزید فیملی بڑھائ جا سکے۔"

" اوہو۔۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ اپنے دونوں بچے چھ سال سے زیادہ کے ہو چکے ہیں۔ تو کیوں نہ ایک ننھا منا بچہ۔۔۔۔"

"کیا۔۔۔؟" ابھی میری بات پوری بھی نہ ہوئ تھی کہ عاشر"کیا" بولتے یوں مجھ سے دور ہو کر سامنے صوفے پر جا کر بیٹھ گۓ جیسے انہیں بیڈ پر فلک بوس کی سر کٹی گلہری نظر آ گئ ہو۔

" کیا ھو گیا ۔" میں نے اچھنبے سے عاشر کو دیکھا۔

" ایشل۔۔۔مجھ میں مزید راتوں کو جاگ کر بچے سنبھالنے کی ہمت نہیں ہے۔" عاشر کو شاید گزرا وقت یاد آ گیا تھا۔ "تیسرا بچہ ہرگز نہیں۔"

"کیوں۔۔۔کیوں نہیں ۔۔۔۔ فلک اور رمیز کو دیکھیے' پانچ سال میں تین بچے ہوگۓ ان کے ۔ ایک ہم ہیں کہ شادی کے ایک سال بعد بھی دو ہی بچے تھے اور سات سال بعد بھی دو ہی ہیں۔"

" ایشل۔۔۔ان کے بچے فلک خود سنبھالتی ہے۔ رمیز کو راتوں کو جاگنا نہیں پڑتا۔ وہ فلک ہے۔ رات کو جاگ سکتی ہے اور صبح بھی جلدی اٹھ سکتی ہے۔ اس لیے اگر ان کے تین کی بجاۓ پانچ بچے بھی ہوں تو بھی کوئ فرق نہیں پڑتا۔"

" بچے صرف آپ نے سنبھالے ہیں' میں نے نہیں۔" مجھے افسوس ہوا عاشر کی بات پر۔۔۔۔

" رات کو تو صرف میں نے سنبھالے ہیں۔" صرف پر زور تھا۔

"اچھا میں اسٹڈی روم میں جا رہا ہوں' تھوڑا مطالعہ کروں گا ' اس کے بعد وہیں سو جاؤں گا۔ مجھے تنگ نہ کرنا۔" عاشر کہتے ہوۓ اٹھ کر چلے گۓ۔

اور میں شرمندگی کی کیفیت میں مبتلا ہو گئ۔

واقعی میری نیند ہی میرا سب سے بڑا مسلہ ہےشاید ۔ رات کو سونے کے بعد انکھ نہ ہی کھلتی تھی۔ بچوں کے ہونے کے بعد بھی رات کو جب جب بچے اٹھتے ' عاشر ہی سنبھالتے ۔ کس طرح بچوں کو سنبھالتے ' یہ میرا مسلہ نہ تھا۔ کیونکہ وہ مجھ سے بہت محبت کرتے تھےاور ہر ممکن میری مدد کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ میں ارام سے اپنی نیند پوری کرتی اور صبح قدرے دیر سے اٹھتی۔

جب تک فلک نہیں تھی تب تک ناشتہ میری ساس کی زمہ داری تھی ۔ باقی سارے دن گھر کے کام میں کرتی تھی ۔ مگر صبح صبح اٹھنا میرے لیے مسلہ تھا ۔ میرے سسر جی علی الصبح اٹھنے کے عادی تھے۔ صبح صبح اٹھتے ہی ان کو چاۓ چاہیے ہوتی ۔ فلک کی شادی سے پہلے ہی زمہ داری ساسو ماں کی تھی اور بعد میں فلک نے یہ زمہ داری لے لی تھی ۔ جانے وہ رات کو بھی سوتی تھی کہ نہیں۔ جیسے ہی سسر جی صبح اٹھ کر لاؤنج میں اتے فلک کی اواز آتی۔