میں اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی آئی اور دروازہ بند کر لیا . اسے پتا تھا کہ اماں ہر صورت الگ گھر کا انتظام کر لیں گی اور اماں نے ایسا ہی کیا . خالہ کو کیسے راضی کیا ' نہیں جانتی ' لیکن اماں نے ایک بہت خوبصورت لگژری اپارٹمنٹ خرید لیا تھا . خالہ شادی پر چپ چپ تھیں . ان کا جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا تھا ' لیکن کیا مجھے اس سے فرق پڑنا چاہیے تھا ؟
نہیں ! مجھے کوئی فرق نہیں پڑا. میں سمجھتی ہوں کہ ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنی خوشیوں کے لئے جدوجہد کرے . انہیں حاصل کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دے . میں نے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا . شادی سے تین ہفتے قبل کہا تاکہ نہ شادی ٹالی جا سکے ' نہ مجھے . چھوٹی سی اس زندگی میں لمبے لمبے انتظار کون کرے .
میرے ولیمہ پر میری بڑی نند عریشہ آپا کی رخصتی تھی . صبح ہی آپا کے سسرال سے ان کا جوڑا اور زیور آ گئے تھے . خالہ نے مجھے بلا کر یہ سب چیزیں میرے حوالے کیں کہ اپنے سامان کے ساتھ رکھ لوں . ہم دونوں کو پارلر جانا تھا .
چھک چھک سارا کمرہ جیسے روشنیوں سے بھر گیا تھا . کیا جوڑا بھیجا تھا آپا کے سسرال والوں نے . اف !!! سنہرے دبکے سے سجا سفید بنارسی لہنگا ' سونے جیسا جھلملاتا جمپر ! کیا کمال کا نکاح کے لئے پہناوا تھا اور زیور ! زمرد اور روبی سے سجے بھاری سیٹ وہ بھی دو . کنگن اور چوبیس چڑیاں. یہ ان کا خاندانی زیور تھا . انتہائی قیمتی اور نگاہوں کو خیرہ کرنے والا . عریشہ آپا ان کی اکلوتی بہو بن کر جا رہی تھیں . اکلوتی بہو تو میں بھی تھی . خالہ نے میرے لئے بھی نکاح اور ولیمے کے لئے بہت بھاری سیٹ بنوائے تھے ' مگر وہ ایسے قیمتی بہرحال نہیں تھے . ہم دونوں خالہ زاد بہنیں تھیں اور ہماری شکلیں آپس میں بہت ملتی تھیں ' لیکن عریشہ آپا کے سسرال سے آیا جوڑا اور زیورات دیکھ کر مجھے اندازہ ہو رہا تھا کہ دلہن بنے ان کا روپ ' ہار سنگھار ' مجھے مات دے دینے والا ہے . وہ محفل لوٹ لینے والی تھیں .
اور میں کیوں نہیں ؟ یہ چیز مجھے تڑپا رہی تھی . میں تڑپتی . یہ ممکن نہیں تھا . کسی صورت نہیں . مجھے جو کرنا تھا جلد کرنا تھا . میرا لہنگا کاہی سبز تھا اور اس پر سنہری کلیوں والا فراک . جوڑا بے حد خوبصورت تھا اور مجھے پسند بھی تھا .
میں نے خالہ سے کہا " مجھے اپنا زیور کا سیٹ بالکل پسند نہیں آیا . مجھے اسے بدلنا ہے ." خالہ نے حیرانی سے مجھے دیکھا .
" لیکن تم نے تو خود پسند کیا تھا ." وہ الگ گھر والی بات سے پہلے ہی خائف تھیں .
" جی کیا تھا . پتا نہیں اس وقت میرا دھیان کہاں تھا . میں ایسا ہلکا اور پرانے ڈیزائن کا سیٹ کیسے پسند کر سکتی ہیں . بس مجھے یہ سیٹ نہیں پہننا خالہ . آپ اماں سے کہیں کہ مجھے نیا سیٹ دلوائیں ."
گھر مہمانوں سے بھرا ہوا تھا اور میری آواز بلند ہو رہی تھی . خالہ نے سرد مہری سے مجھے دیکھا .
" اکلوتی بہو ہوں اپ کی خالہ ' مگر آپ کو مجھ سے محبت نہیں . عریشہ آپا کے سسرال والوں کو دیکھیں کتنا قیمتی زیور لائے ہیں ان کے لئے ." میں رونے لگی .