Pages 15
Views482
SIZE
4 / 15

کسی کو کچھ نہ بھی پتا ہو ! اسے تو سب پتا ہو گا ' آخر اس کے یار کے ساتھ بھاگی ہے اس کی بہن ." عا صم کی آنکھوں میں انگارے جلنے لگے . اس نے بالوں سے فارہ کو پکڑ کر کھڑا کیا تھا .

" بتا کہاں ہے جو ہماری عزت کی دھول اڑا کر گئی ہے ." فارہ نے آنسوؤں سے لبریز آنکھیں سختی سے بند کیں . انمول کرنے والا بے مول کر گیا تھا اور اس کی بہن طاہرہ اپنے عمل سے ان سب کو بدنام کر گئی تھی .

" فارہ ! خود بتا دے نہیں تو مجھے اگلوانا آتا ہے ." عا صم کا سخت ہاتھ فارہ کے گال کو سرخ کر گیا تھا . عا صم کو آج تک کسی نے بھی اس انداز میں بات کرتے نہیں دیکھا تھا لیکن چوٹ شاید شدید تھی . اس لئے وہ اس قدر مشتعل تھا .

" ہاں یہ سچ ہے ہم دونو ایک دوسرے سے ہر بات شیئر کرتے تھے ' لیکن یہ بات انہوں نے کبھی نہیں بتائی اور رہی بات فاخر کی تو وہ مجھ سے ملنے کے لئے اصرار کرتا تھا لیکن میں ابو کے ڈر سے کبھی نہیں ملی . تاریخ والے دن بھی اس نے سختی سے کہا تھا کہ اگلے دن طاہرہ آپی اور خالہ کو بازار بھیج دینا . میں آؤں گا . مگر میں نے ڈر کے مارے آپا کو بتا دیا .انہوں نے کہا کہ میں فاخر کو سمجھا دوں گی . پھر اس دن آپا کی بجاۓ میں اور امی بازار چلے گئے . بعد میں فاخر آیا تھا . آپا نے مجھے اتنا ہی بتایا ." فارہ نے روتے ہوئے ساری تفصیل بتا دی .

" اس کا مطلب ہے ضرور فاخر کے پاس ایسی بات تھی جس نے طاہرہ کو گھر سے بھاگنے پر مجبور کیا .لیکن کونسی بات ؟" رانا آفتاب بولے .

" وہ بات بھی یہی ہمیں بتاۓ گی . اسکو پتا ہے سب ." عا صم نے ایک بار پھر فارہ کو جھنجھوڑ کر سامنے کیا ، وہ شدت سے رونے لگی .

عا صم بھائی مجھے بس اتنا ہی پتا ہے ."

عا صم نے پوری قوت سے الٹے ہاتھ کا ایک اور تھپڑ فارہ کو مارا . وہ دور جا گری .

" عا صم! تم بھول رہے ہو ' بھگا کر لے جانے والا تمہارا اپنا بھائی ہے ." عا صم نے دونوں مٹھیاں سختی سے بند کیں .

" یہی بات میرے تن من میں آگ لگا رہی ہے . میری منگ کو میری عزت کو میرے بھائی نے لوٹ لیا . میری غیرت پہ یہ بات تازیانے لگا رہی ہے . میرے جسم میں خون کے شرارے پھوٹ رہے ہیں . میں آپ سب کو بتا دوں ، جس طرح اس نے میری ذلت کی ہے ، میری عزت کی دھول اڑائی ہے ، میں جب تک اس کے سینے میں انتقام کی گولیاں نہیں اتاروں گا ' چین سے نہیں بیٹھوں گا .

عا صم کی آنکھوں سے چنگاریاں نکل رہی تھیں . وہ سب پر ایک نظر ڈال کر باہر نکل گیا . وہاں موجود ہر شخص کو سانپ سونگھ گیا تھا . دو ہی تو بھائی تھے ! عا صم کا غصہ اگر ٹھنڈا نہ ہوا تو ... ایک بیٹا مارا جاۓ گا اور دوسرا بیٹا ساری زندگی کے لئے جیل چلا جاۓ گا . اتنی ذلت بھری زندگی وہ کیسے جی پائیں گے . سب کے دلوں پر ہاتھ پڑا تھا . بعض اوقات غلطی کوئی اور کرتا ہے اور سزا بہت سے لوگوں کو بہت سارے سال بھگتنی پڑے گی .