وہ ساحر تھا اور میں جو خود سحر تھی . اس ساحر نے مجھے سحر زدہ کر دیا . سنا تھا آگ ، آگ میں پانی ،پانی میں اور روشنی ، روشنی میں مدغم ہو جاتی ہے لیکن ہیرا ہیرے کو کاٹتا ہے ...محبت ، محبت میں مدغم ہو جاتی ہے لیکن سحر، سحر کو کاٹتا ہے ' اسی لئے ساحر نے مجھے کاٹ دیا ہے . میں نے شروع شروع میں اسے بہت زیادہ اہمیت نہ دی . یہ مرد کا معاشرہ ہے . یہاں عورت کو بہت خیال سے اور سنبھل کر قدم رکھنا پڑتا ہے .ادبی حیثیت میں بھی میرے ادیبوں سے رابطے نہ ہونے کے برابر تھے .
چند لائنیں ' اپنی تحریروں کے ساتھ ایڈیٹر کو لکھنے کے علاوہ میں نے کبھی کسی کو خط نہیں لکھا . کبھی فون پی لمبی چوڑی گفتگو نہ کی . اس لئے کہ میں مرد کی فطرت سے آگاہ تھی . یہ عورت کی نہیں ، رشتوں کی عزت کرتے ہیں .
چھاؤں صرف ماں ' بہن ' بیٹی' بیوی کو دیتے ہیں . باقی تو ہر عورت کی چھاؤں میں خود بیٹھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں .
مگر ساحر نے میری بے اعتنائی کا ذرا بھی اثر نہ لیا . اسکی پہلی تعریف پر میں نے کوئی توجہ ہی نہ دی ' مگر آہستہ آہستہ اس کے تجزیے مجھے پسند آنے لگے . اپنی تحریروں کی تعریف ' تجزیہ ہر ادیب کو اچھا لگتا ہے ' جیسے کوئی بچے کی تعریف کرے تو ماں خوشی سے پھول اٹھتی ہے .
اب مجھے اس کے تجزیوں کا انتظار رہنے لگا . جب بھی کوئی تحریر شائع ہوتی ' غیر ارادی طور پر میں منتظر رہتی . بار بار سیل فون اٹھاتی اور اس کا میسج نہ پا کر مایوس ہو جاتی .
" سحر جی ! کیا پر اثر تحریر ہے . پتا نہیں ' کہاں کہاں سے الفاظ چن چن کر لاتی ہیں کہ آپ کے الفاظ کے موتی قلب و نظر کو تسخیر کرتے جاتے ہیں . ہمارے جیسے تو آپ کی تحریر کی خوشبو میں ایسے مہک اٹھتے ہیں کہ خود ہی تخیل کے میدان کے شہسوار بن بیٹھتے ہیں . اچھی تحریر کا خاصا ہی یہ ہے کہ تخلیق کار کو تخلیق پر اکسائے. یقین جانئے! آپ کے اس افسانے سے متاثر ہو کر ایک افسانہ لکھ بیٹھا جو انشااللہ جلد ہی کسی ادبی پرچے کی زینت بن کر آپ کی نظر سے گزرے گا . اگر آپ کا ایڈریس ہوتا تو اس پر بھیجتا ' مگر آپ نے اس کے قابل ہی نہیں جانا .
یار زندہ صحبت باقی .
"آپ کی نظر التفات کا منتظر ' ساحر سمیع."
اس کے میسجز اتنے ہی طویل ہوتے . جبکہ میں مختصر الفاظ میں کبھی شکریہ اور کبھی نیک خواہشات کا اظہار کر دیتی .
کہ اچانک اس کے ایک پیغام نے مجھے چونکا دیا .
" حضور ! سالک صادق کب سے آپکی راہ میں ایستادہ حضوری کا منتظر ہے کہ سرکار ازراہ مہربانی اسے بیعت میں لے لیں ."
میں نے اس پیغام کا کوئی جواب نہ دیا ' مگر جب اس نے وہی پیغام تین بار بھیجا تب میں نے اسے لکھ بھیجا .
" ساحر صاحب! دوستی میں کوئی پیر و مرشد نہیں ہوتا . برابری چلتی ہے ."
ایک منٹ سے بھی کم وقفہ سے جواب موصول ہوا .