SIZE
2 / 4

اگلی صبح وہ اپنے لئے ناشتہ بنانے میں مگن تھی جب مسلسل بجتی گھنٹی نے اسے چونکا دیا . وہ جھنجلا کر باہر کو نکلی . دروازے پر بارش میں بھیگا ایک نوجوان کھڑا تھا . مدعا جاننے پہ معلوم ہوا کہ مرمت کے کام کے لئے آیا ہے .

اسے گھر کی چابیاں ' ہدایات اور ناشتہ دیتے ہوئے وہ اسپتال چلی گئی .

میں نے گھوم پھر کر گھر کا جائزہ لیا . چھت ٹپکنے کے علاوہ بھی وہاں کرنے کو بہت کام تھا . میں نے ایک ہی لمحے میں ٹھان لیا کہ اس لمحے کو لے کر دور تلک جاؤں گا .

ٹپکتی ٹونٹیوں کی مرمت کر کے میں چھت کا جائزہ لینے اوپر چڑھ گیا . بارش کچھ تھمی تو جستی چادروں کی چھت کے سوراخوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا . تب تک شام کے سائے پھیلنے لگے .

نیچے جا کے باورچی خانے کا جائزہ لیا . اپنے لئے چائے بنائی اور صبح کی بچی روٹی لے کر بیٹھ گیا . کچھ کچھ بھوک مٹا کے سامان باندھا اور باہر کی رو لی . اگلے دن میں پھر سویرے ہی جا پہنچا . ابھی وہ محترمہ جمائیاں ہی لے رہی تھیں .

اسے کہا کہ دن کے لئے بھی ایک روٹی بنا کہ رکھ جائے اور پھر میں کرنے والے کام کا جائزہ لینے لگا . ناشتے پر اسے مطلع کیا کہ آج دیواروں کا اکھڑا پلستر ٹھیک کرنا ہے اور پھر کل سے رنگ و روغن کا کام شروع کروں گا .

کام کی لمبی تفصیل سن کر وہ ہتھے سے اکھڑنے لگی تو میں نے اپنی توجہ گزشتہ دن کے کئے ہوئے کام کی طرف مبذول کروا دی .

اس نے سر کو ہلکی سی جنبش دی اور مجھے کام جلد ہی نپٹا کر چلتا پھرتا نظر آنے کو کہا . یوں لگتا تھا جیسے اسے اپنی تنہائی میں کسی کا مخل ہونا پسند نہیں آ رہا تھا .

میں نے بظاھر تو کہہ دیا کہ چند دن کا ہی کام ہے اور یوں بھی میری آوارہ نورد طبیعت مجھے بہت دن کہیں ٹھہرنے نہیں دیتی تھی .

پر دل میں گزشتہ دن کا عہد پھر سے دہرایا کہ اس لمحے کو لے کر دور تلک جانا ہے ' جہاں پیچھے صرف دھندلکا ہو اور کسی کو کچھ دکھائی نہ دے .