SIZE
2 / 11

میری بیٹی جو دوسری نسل کی امریکن بورن لڑکی ہے جس کے ہاں تیسری نسل نے جنم لے لیا ہے اور وہ امریکا کو ہی اپنا وطن تصور کرتے ہیں . میری بیٹی اور داماد اپنے شہر مورس ول کیرولائنا میں بڑے سیٹ ہیں . ان کے بہت سے دوست نوجوان پاکستانی نژاد جوڑے ہیں جو انہی کی طرح امریکا میں پلے بڑھے ہیں ... یہ سب خواتین و مرد انتہائی تعلیم یافتہ اور اعلی عہدوں پر فائزہیں . بڑی ہنر مندی اور اعتماد سے امریکا میں اپنے قدم مضبوطی سے جماتے ہوئے ہیں اور اور اپنی کسی شناخت کے حوالے سے کسی بھی کمپلیکس کا شکار نہیں ہیں . عموما سبھی انگریزی میں بات چیت کرتے ہیں ، امریکی اور پاکستانی دونوں قسم کے پہناوے پہنتے ہیں اور آپس میں خوب ملتے جلتے رہتے ہیں ، پاکستان سے جغرافیائی طور پر دور ہونے کی وجہ سے ذہنی طور پر بھی وہ یہاں کے حالات سے لا تعلق ہیں . پاکستان انکا مسلہ نہیں ہے ، انھیں یہ ایک ڈراونا، کرپٹ ،ناکام ملک لگتا ہے ، جہاں سے ان کے والدین نے ہجرت کر کے ان کے مستقبل تاریک ہونے سے بچا لئے ہیں ، پاکستان میں ان کے حساب سے قتل و غارت ، بے ایمانی ، بد عنوانی کے سوا اور کچھ نہیں ....اپنے والدین کے برعکس انھیں پاکستان سے کوئی دلچسپی ہے نہ کوئی خاص لگن .... میری نسل کی طرح یہ نسل اس کنفیوزن کا شکار نہیں ہے کہ ہم کون ہیں ؟ ان کا وطن امریکا ہے اور یہ اسی سے محبت کرتے اور وفاداری رکھتے ہیں . میری نسل تو چالیس سال امریکا میں گزار کے بھی خود کو پردیسی ہی سمجھتی رہی . یہی خوش فہمی رہی کہ ابھی بھی پورا بیڑا ہم نے جلایا نہیں ہے ..... کسی نہ کسی ساحل پر دو چار کشتیاں تو اب بھی بندھی کھڑی ہوں گی جن کے بادبان کھول کر ہم واپسی کا سہانا سفر اختیار کر سکتے ہیں ، یہ خیال دل و دماغ میں ہمیشہ زندہ رہا .... حالانکہ یہ حقیقت بھی دل ناتواں کو خوب معلوم ہے کہ " واپس " باقی کہاں رہ گیا ہے ؟ پیچھے مڑ کر دیکھیں تو سواۓ بے یقینی کی دھند اور دھویں کے کچھ دکھائی نہیں دیتا.زیادہ تفصیلات کیا بتائیں بس یوں سمجھیں کہ ایسے میں اس نوجوان کو امریکا جنت نہ لگے تو اور کیا لگے گا . ان کے مطابق جہاں سکون کی ٹھنڈی چھاؤں اور آسانیاں ہی آسانیاں ہیں .

میرے لئے زیادہ حیرت کی بات یہ ہوتی ہے کہ سب نوجوان کپلز اسلام سے بہت زیادہ وابستگی رکھتے ہیں .... انھیں چونکہ اندازہ ہے کہ یہی سر زمین ان کا ٹھکانہ ، ان کا گھر ہے سو انہوں نے یہاں ہر قسم کی دل بستگی کے سامان بھی پیدا کر رکھے ہیں ، مذہبی ایکٹی ویٹیز بہت گرم جوشی اور پابندی سے کی جاتی ہیں .

میری پانچ سالہ ننھی نواسی کمیونٹی کی مسجد میں امام صاحبسے قرآن کلاس لینے جاتی ہے اور اسلامک کنڈر گارٹن اسکول بھی اٹینڈ کرتی ہے . ننھی پری جب پینٹ شرٹ کے اوپر حجاب اوڑھے گھر لوٹتی ہے اور اپنے شدھ امریکن لب و لہجے میں قرآن پاک آیات اور دعائیں سناتی ہے تو بہت پیاری اور معصوم لگتی ہے . میرے اندر کی لبرل ، غیر روایتی ، باغی عورت کچھ کلبلانے سی لگتی ہے مگر میری نواسی کے ماں ، باپ کے چہرے سے دمکنے لگتے ہیں . ایک دو بار میں نے ہولے سے بیٹی سے کہا .

" مدرسے میں ڈالنے سے بچی کہیں fanatic (جنونی ) نہ ہو جاۓ ." بیٹی نے مسکرا کر جواب دیا .

" امی یہ کوئی وہاں والا اسلام تھوڑا ہی ہے ." میں دل ہی دل میں شرمندہ ہو کر رہ گئی .واقعی صحیح ہی تو کہہ رہی تھی . ان کے خیال میں امریکا کا اسلام تو بہت صاف ستھرا ، ویل ڈریسڈ، سوٹڈ بوٹڈ ہے . خوبصورت صاف ستھرے محلے میں قائم شدہ بڑی چھوٹی مساجد ، کسی کو بھی کھلی بانہوں سے خوش آمدید کہتی محسوس ہوتی ہے .