SIZE
1 / 11

میں اپنی بیٹی، اس کے شوہر اور بچوں سے ملنے سال میں ایک بار امریکا کی ریاست نارتھ کیرولائنا ضرور جاتی ہوں جہاں اکثر ان کے دوست احباب ، پاکستانی ، انڈین سبھی سے ملنے کا اتفاق رہتا ہے .نارتھ کیرولائنا امریکا کی ان اولین تیرہ ریاستوں میں سے ایک ہے جو سترھویں صدی عیسوی میں پہلے پہل کالونی بنائی گئی تھیں . اس سے قبل تقریبآ دس ہزار سال سے یہاں ریڈ انڈینز جنہیں native americans کے نام سے پکارا جاتا ہے ، آباد تھے .اور اپنی آزادانہ طرز زندگی گزارتے تھے . appalachian پہاڑوں کے دامن میں بسی اس ریاست کا موسم گرما اور مرطوب رہتا ہے . ندی ، نالے ہنستے مسکراتے دور تک بہتے چلے جاتے ہیں اور تین پتی والے سفید پھول وہائٹ اسپائڈرللی اور pendtrilium دلدلوں سے بھرے جنگلوں کو مہکاتے رہتے ہیں .

گوری اقوام کے افراد آئے تو اپنی خدمت گزاری ، مال برداری کھیتی باڑی کے لئے افریقہ کے حبشی غلاموں کو زبردستی ان کے دیسوں سے اٹھا لاۓ. پھر انہوں نے ان سے اپنی تمباکو اور سوت کی فصلوں میں خچروں کی طرح کام لیا ... وہ ہنٹر برسا کر اپنی حاکمیت کا لطف اٹھاتے ، راتوں کو آبنوسی رنگت والی پر کشش جوان لڑکیوں سے دل بہلاتے اور جب جی چاہتا ان کے خاندانوں کو آپس میں جدا بھی کر دیتے . انسان پر انسان کے ظلم کی داستانوں کے باب یونہی رقم ہوا کرتے تھے .

تب سے لے کر اب تک نارتھ کیرولائنا میں کالوں جنھیں اب نیگرو نہیں بلکہ بلیک کہا جاتا ہے کی بہت سی نسلیں آباد ہیں جو اسی ریاست کو اپنا وطن سمجھتی ہیں . آج کے بلیک امریکن لوگوں کو اپنے غلام آباؤ اجداد کے شجروں سے کوئی خاص دلچسپی ہے اور نہ ہی وہ کوئی علم رکھتے ہیں کہ وہ لوگ کہاں سے آئے اور کیسے امریکا پہنچے ... بلیک لوگوں میں ازلی طور پر غصہ ، شدت ، جہالت اور پسماندگی موجود ہے . اکثر جرائم بھی یہی لوگ کرتے ہیں کیونکہ یہ لوٹ مار ، غصب کرنے کو اپنا حق اور انتقام تصور کرتے ہیں . ایسی ہی باتوں کی وجہ سے آج امریکا میں بلیک لوگوں کو خوف اور تعصب سے دیکھا جاتا ہے اور کوئی خاص عزت کا بھی حقدار نہیں سمجھا جاتا.