Pages 12
Views195
SIZE
2 / 12

" ارے تم اتنے بڑے ہو گئے ہو میرے پیارے ننھے دوست ' میں نے تمہاری طرف دیکھا تک نہیں . سوری دوست ، میں نے تمہیں اتنے عرصے نظر انداز کیا . تم بہت خوبصورت ہو تمہارے پتوں میں کتنی چمک ہے . تمہاری شاخیں کتنے خوبصورت انداز میں پھیل رہی ہیں میں اتنی مصروف ہوئی کہ تمہارا خوبصورت وجود میری نظر میں ہی نہیں آیا . آج تمہاری اور کرن کی سالگرہ اکٹھی ہو گی اور تمہارا نام میں وڈی( woody) رکھتی ہوں ." پھر وہ گود میں بھری کرن کو پیار کرتے ہوئے بولیں .

" آج سے یہ درخت تمہارا ساتھی اور دوست ہے تم یہاں اس کے ساۓ میں کھیلا کرنا ."

شام ہونے سے پہلے درخت کے ساتھ ایک بڑی میز رکھ دی گئی . سرخ میز پوش ، سفید پلیٹیں ، درمیان میں بڑا سا کیک ... کرن نے تالیوں کی گونج میں اپنا پہلا کیک کاٹا . چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے تالیاں بجائیں.

اب معلوم نہیں کہ کسی نے محسوس کیا کہ نہیں ایک ٹھنڈی ہوا کا تیز جھونکا آیا . چھوٹا سا درخت جھوما اور فضا خوشگوار ہو گئی . ہلکی ، ہلکی خنکی بڑھی . مہمانوں نے گرم کافی مزے لے ، لے کر پی اور آئے ہوئے مہمان اور بچے اپنے ، اپنے گھروں کو چلے گئے . برتن اور ٹیبل سمیٹ دی گئی . کرن کی مما نے ایک ہار اٹھا کر درخت کے ارد گرد لپیٹ دیا اور کہا .

" پیارے دوست سالگرہ مبارک ." اور یوں کرن اور درخت کی پہلی سالگرہ ہوئی .

سردی کی خوشگوار ابتدا تھی . لان میں بیٹھنا اچھا لگ رہا تھا . ہلکی ، ہلکی دھوپ کی گرمائی بھی اچھی محسوس ہو رہی تھی . کرن اپنے پریم میں لیٹی مزے مزے سے چس چس کی آواز نکال کر فیڈر میں بھرا دودھ اپنے اندر اتار رہی تھی . جیسے جیسے دودھ ختم ہو رہا تھا کرن کے اندر طاقت آ رہی تھی . وہ زور زور سے ہاتھ پیر مار کر کھیلتی رہی . جب دودھ ختم ہو گیا تو اس نے بوتل منہ سے نکال کر ایک طرف پھینک دی . وہ ہلتے ہوئے پتوں کے ساتھ کھیل رہی تھی . تیز ہوا کے ساتھ جب پتے زور زور سے ہلتے تو وہ اچھل اچھل کر پکڑنے کی کوشش کرتی اور خوش ہوتی . اس کی مما تھوڑے ہی فاصلے پر بیٹھی نٹنگ کر رہی تھیں . کرن کے چھوٹے چھوٹے قہقہے بہت اچھے لگ رہے تھے . قدرت کا یہ کھیل وہ بہت دلچسپی سے دیکھ رہی تھیں .

اور پھر کرن کھیلتے کھیلتے سو گئی . مما نے بہت پیار سے پھول دار رضائی اس کے ارد گرد لپیٹی اور منہ پر جالی ڈھک دی جو بچوں کے لئے مخصوص ہوتی ہے . اپنی اون سلائیا ں بھی بند کر کے بیگ میں رکھیں . درخت کے ارد گرد سے گھاس صاف کی اور ایک چھوٹی سی کیاری بنائی ، پانی دیا اور پھر کرسی پر جا کر بیٹھ کر کچھ سوچنے لگیں . کچھ ہی سال میں یہ چھوٹا سا پودا ایک بڑا تناور درخت بن جاۓ گا اس کا سایہ کتنا ٹھنڈا ہو گا اس کی شاخیں زمین کے جتنے حصے پر بھی پھیلیں گی اتنا حصہ گرمی سے محفوظ رہے گا اس کی وجہ سے فضا بھی ٹھنڈی ہو جاۓ گی . پھر کوئی خوبصورت چڑیا آ کر اپنا گھونسلا اس کی کسی شاخ پر بنا لے گی اور بہار کی آمد کے گیت سنائے گی .