Pages 12
Views195
SIZE
1 / 12

رات کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے صبح کی پہلی کرن نمودار ہو رہی تھی . اسی لمحے زمین کے سینے سے ایک ننھی کومل پتی نے اپنا سر باہر نکالا اور ٹھنڈی ہوا میں اپنی پہلی سانس لی .اس کا بیج نجانے کونسے خطے سے کسی پرندے نے لا کر پھینک دیا تھا اور زمین نے اسے اپنے اندر پناہ دے کر سینچ کر زندگی دی .

خدا کی قدرت کہاں کا بیج کہاں آیا اور زندگی پائی. سخت زمین پر یہ ننھا سا نازک ترین پودا . موسم اور سخت حالات کا مقابلہ کرنے اور اپنے آپ کو منوانے اپنے چھوٹے سے وجود کے ساتھ سینہ تانے کھڑا تھا .اس کے اندر ایک عزم تھا . حالات اور موسم کچھ بھی کہیں . وہ بڑا ہو گا اور اپنا ٹھنڈا سایہ ضرور اس زمین کو دے گا جس نے اسے اپنے اندر چھپاۓ رکھا اور اپنا سینہ چاک کر کے نئی زندگی دی اور اپنے اندر اسکی نازک جڑیں اس طرح سے پکڑ لیں کہ کہیں تیز ہوا اڑا کر نہ لے جاۓ اب اس ننھے سے وجود کو اس زمین پی سایہ کر کے اس کا حق ادا کرتا تھا .

قدرت نے بھی ساتھ دیا ہر روز اسکی توانائی بڑھنے لگی . دنوں ، مہینوں اور پھر ایک سال میں چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا . خوبصورت گول مٹول ، ایک مختلف شکل کا درخت جس کے پتوں میں بہت زیادہ چمک تھی ... شاخیں کچھ اس طرح سے پھیل رہی تھیں جیسے خوش آمدید کہہ رہی ہوں اور اپنے اندر کسی کو بھی پناہ دینے کی طاقت رکھتی ہوں . جب ہوا چلتی تو پتے اس طرح سے ہلتے جیسے کسی کو جھولا جھلا رہے ہوں اور اگر غور سے سنا جاۓ تو موسیقی کا گمان ہوتا تھا .

جس صبح یہ پودا زمین کے سینے سے سر ابھار کر اپنی پہلی سانس لے رہا تھا .اسی لمحے ایک اور زندگی نے بھی اس گھر میں جنم لیا اور وہ کرن تھی . ننھا سا پیارا سا وجود ماں کی آغوش میں سینے سے لپٹا گرمائی حاصل کر رہا تھا . ماں آنکھیں بند کیے خدا کا شکر ادا کر رہی تھی اور اپنے بچے کی سلامتی کی دعا مانگ رہی تھی .

آج یہ ننھی اور خوبصورت جان ایک گڑیا سی شکل ایک سال کی ہو گئی تھی . مما نے کرن کو گود میں لئے کھڑکی سے باہر لان میں دیکھا تو حیران رہ گئیں.

" ارے یہ پودا تو چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا ہے ."

وہ کرن کو گود میں لئے باہر آئیں.