پر ساس کا وہی تلخ رویہ رہا ... سسر کا انتقال ہو گیا تھا . وقت بہت بیت چکا تھا .اب فرحانہ اپنے بچوں کی شادی کے سلسلے میں مصروف رہنے لگی . تو اس نے دو بچوں کی منگنی تو کر دی تھی ، ایک کے لئے اپنی بھانجی کو پسند کیا تھا اور دوسرے کے لئے اپنی دوست کی بیٹی کو منتخب کیا . اب فرحانہ اپنی بہووں کے لئے گھر کی سیٹنگ میں لگی ہوئی تھی . چھوٹی نند پروین کا اپنا گھر تیار ہو گیا تھا . شادی میں کچھ ہی دن رہ گئے تھے .
بڑی نند اور امریکا والا بیٹا ، بہو بھی آنے والے تھے . اس گھر کی پہلی شادی تھی . گھر کے سارے کام اب بھی بڑی بہو کے ذمہ تھے . فرحانہ شاپنگ کے لئے نکل جاتی اور ریحانہ کے لئے باورچی خانہ تھا . لیکن جتنے شگون اور رسومات تھیں اس میں ریحانہ خود بھی ہاتھ نہ لگاتی اور جب اسے آواز دی جاتی کہ آئیں بھابی یہ شگون کر دیں تو سب سے آخر میں انھیں ہی بلایا جاتا . منگنی کے وقت بھی منہ میٹھا کروانے وہ سب سے آخر میں آئیکہ فرحانہ برا نہ مان جاۓ لیکن بچے پھر بھی تائی اماں کو بلاتے اور پاس بٹھا تے لیکن آج کل وہ خود ہی آگے نہیں بڑھتی تھی . آج بھی شادی کے سلسلے میں مہمان وغیرہ آئے ہوئے تھے . مہمانوں کے جاتے جاتے بارہ بج گئے . سارے کاموں سے فارغ ہو کر دو بجے اپنے کمرے میں آئی اور تھکن کے مارے گہری نیند میں چلی گئی .
صبح فجر کے وقت زور زور سے چیخنے کی آوازوں کے ساتھ ہی بڑے بھیا اور ریحانہ کی آنکھ کھل گئی . وہ جلدی سے کمرے سے باہر آئی تو ایک ہولناک منظر تھا . کچھ خوفناک آوازیں تھیں . فرحانہ بین کرتے کرتے بے ہوش ہو کر سیڑھیوں سے نیچے گری ہوئی تھی . افراتفری مچی ہوئی تھی . کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو گیا ؟
بڑی بہو اور بڑے بھیا کے اوسان ٹھیک ہوئے تو وہ اوپر کی طرف گئے تو معلوم ہوا کہ ڈاکہ پڑا ہے لیکن اور اگے گئے تو دیکھا کہ فرحانہ کے شوہر کو کرسی سے باندھا ہوا تھا آنکھوں پر پٹی اور منہ پر سختی سے ٹیپ لگایا ہوا تھا اور چند قدم آگے تینوں بیٹوں کو گولیاں لگی ہوئی تھیں .
پولیس کو فون کر دیا گیا . گھر میں ایک افراتفری اور ہولناکی چھائی ہوئی تھی . سب کے اوسان خطا ہوئے . تھوڑی دیر کے بعد جب ذھن نے کام کرنا شروع کیا تو بڑی بھابی نے فرحانہ کے کمرے کی جو حالت دیکھی تو وہ دماغی توازن ختم کرنے کے لئے کافی تھا .
رات چار بجے کے بعد پانچ ڈاکو پڑوسیوں کے گھروں کے ذریعے اوپری منزل کی طرف سے داخل ہوئے پوری فیملی کو یرغمال بنایا نیچے آنے والے راستے کو انہوں نے بند کر دیا . تمام زیورات ، کرنسی اور قیمتی اشیا انہوں نے اپنے قبضے میں لیں . جب بچوں نے مزاحمت کی تو انہوں نے بچوں پر فائرنگ کر دی . سامان وہ لوٹ چکے تھے . شکر ہے سانسیں آ رہی تھیں پر تینوں کی حالت نازک تھی . تینوں کو اسپتال لے جایا گیا ... کیونکہ چھوٹے بچے کی پشت پر گولی لگی تھی وہ زخمی تھا جبکہ سب سے بڑا نچلی منزل میں سو رہا تھا اس لئے بچ گیا تھا . فرحانہ مکمل بے ہوش ، ڈاکٹروں کی نگرانی میں تھی . عجیب طرح کی چیخ و پکار اور آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا .