SIZE
2 / 7

" میرا گھر اجڑ جائے گا ، میں اجڑ جاؤں گی . آپ کو الله کا واسطہ ھے میری مدد کریں . اپریشن کے لئے میں اتنی بڑی رقم کا انتظام کیسے کروں ؟ " وہ اب بھی ان کے قدموں میں بیٹھی تھی گریہ زاری کرے اس کے لرزتے لب اور سر سے ڈھلکتا آنچل اس کا راز حسن عیاں کر گیا تھا . صدیق احمد نے ایک نظر روٹی گڑگڑاتی ہوئی اپنی بھاوج کو دیکھا جس سے شادی کرنے کی ضد میں ان کے بھائی نے " اپنوں " کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیا تھا اور آج وہ انہی کے در پر انہی کے قدموں میں گڑگڑاتے ہوئے سوال کر رہی تھی وہ کتنا لڑے تھے بھائی سے .

" کس قماش کی بیاہ کر لاۓ ہو اعظم جس کے باپ کا نہ کچھ پتا نہ ددھیال کا ؟" انہوں نے بڑے بھائی ہونے کے ناطے انھیں خود سمجھنے کی کوشش کی تھی مگر اعظم پر تو عشق کا بھوت سوار تھا .

" زمر بہت اچھی اور خاندانی لڑکی ھے بھائی صاحب ." انہوں نے اختصار سے کام لیتے ہوئے بہت سی باتیں انھیں جتا دیں.

" کس خاندان کی؟" صدیق صاحب نے ایک ہنکارا بھرا تھا . اعظم لمحے بھر کو خاموش ہو گئے تھے .

" میں زمر سے بے پناہ محبت کرتا ہوں بھائی صاحب اور محبت خاندان ، ذات ، برادری کی قید سے آزاد ایک ماورائی جذبہ ھے ، مجھے اس کے حسب نسب سے کوئی لینا دینا نہیں ھے ." اعظم کا لہجہ بے حد ٹھہرا ہوا اور فیصلہ کن تھا .

" مگر ہمیں ھے .... ہمیں فرق پڑتا ھے . ہمارے لئے اس لڑکی کے خاندان کا جاننا بہت ضروری ھے اس کے باپ سے ملنا ضروری ھے کیونکہ ہمیں دنیا والوں کو منہ دکھانا ھے کیونکہ ہم دنیا دار لوگ ہیں ." آخری الفاظ انہوں نے بے حد چبا چبا کر ادا کیے تھے . اعظم بے حد ٹھنڈے پر گئے .