ایک بار دادی حکیم کے پاس دوائی لینے گئیں تو حکیم نے کہا کہ میں آپکو پڑیاں دوں گا لیکن وہ کل آ کر لے جانا . دادی نے کہا کہ میں کل کسی کو بھیج کر منگوا لوں گی . اگلے دن دادی نے رجو سے کہا کہ حکیم سے جا کر انکی پڑیاں لے آئے . رجو نے کہا کہ وہ شام کو لے آئے گی مگر دادی نے کہا کہ وہ اسے ابھی لے آئے . رجو کو غصہ آیا اور دادی سے کہا کہ اچھا ابھی لاتی ہوں بے صبری دادی اور منہ بنا کر کمرے سے باہر نکل آئ . بھائی کی کاپی سے ایک صفحہ لیا اور سڑک کے کنارے بیٹھ گئی . پہلے کاغذ کے چار ٹکڑے کیے اور پھر ان میں باریک مٹی ڈالنے لگی وہ انکو پڑیوں کی مشکل دینا چاہتی تھی مگر پڑیاں ٹھیک سے نہیں بن رہی تھیں .
اسی وقت وہاں سے ایک عورت گزری تو اسے کہا کے ماسی مجھے ذرا یہ پڑیاں تو بنا دیں . ماسی نے بڑی اچھی پڑیاں بنا دیں . رجو نے ماسی کا شکریہ ادا کیا اور پڑیاں لے کے گھر آ گئی اور سیدھی دادی کے پاس چلی گئی .
" ماں جی میں پڑیاں لے آئ ہوں ." دادی کو سب ماں جی کہتے تھے . دادی بڑی خوش ہوئیں اور صدقے واری جانے لگیں اور جو باداموں کی گریاں سنمبھال کر رکھی تھیں وہ بھی رجو کو نکال کر دیں اور کچھ پنجیری بھی پلیٹ میں ڈال کر دی اور کہا " میری دھی بہت چنگی ہے ." پھر پوچھنے لگیں کہ حکیم نے کیا بتایا ہے کہ پانی کے ساتھ کھانی ہیں کے دودھ کے ساتھ . رجو نے کہا کہ پانی کے ساتھ کھانی ہیں .
دادی نے کہا " جا میرا پتر پانی لے کر آ ." رجو پانی لے کر آ گئی . دادی نے پڑی کھولی اور دوائی کو انگلی سے چھونے لگیں .
" یہ تو بالکل مٹی کی طرح ہے . مگر دوا تو دوا ہی ہے ." جیسے ہی وہ پڑی کھانے لگیں رجو نے جلدی سے دادی کے ہاتھ سے پڑی لے لی اور بولی " ہائے دادی ، یہ نہ کھانا یہ سچ مچ مٹی ہی ہے ." پھر اس نے ساری بات دادی کو بتا دی . جب دادی نے سنا تو غضب ناک ہو گئیں اور بولیں کہ میں تیری ماں کو بتاتی ہوں . وہ ڈنڈا لے کے رجو کے پیچھے بھاگیں اور رجو بھاگتی ہوئی گھر سے باہر نکل گئی . اس نے یہ بات سب سہلیوں کو بتائی تو سب نے ہی اسے برا بھلا کہا اور کہا کہ اب تو اس کے ابو اسے خوب ماریں گے . اس لئے رجو اس دن حلیمہ کے گھر چھپی رہی . دادی نے اپنے بیٹے کو سب بتایا کے کیسے رجو نے انھیں مٹی کی پڑیاں لا کر دے دیں. ان کو بہت غصہ آیا اور وہ خود اسے حلیمہ کے گھر لینے گئے اور پٹائی بھی کی اور دادی کے سامنے لے جا کر خوب ڈانٹا لیکن بعد میں سمجھایا بھی کے ایسا نہیں کرتے مگر اب دادی کے ہاتھ میں ایک پوا ئنٹ آ گیا تھا . وہ ہر وقت یہی کہتیں کہ تو نے تو مجھے مٹی کی پڑیاں دے دیں تھیں .