Pages 6
Views194
SIZE
5 / 6

دادی نے یہ بات سبکو بتا دی تھی مگر رجو کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا . اب رجو کی ماں نے سارا کام رجو کے سر پر ڈال دیا تھا . وہ کام کرنے میں بھی بڑی ہوشیار تھی . وہ اپنا کام اپنی سہیلیوں سے بھی کروا لیتی تھی اور بدلے میں انھیں بیر دیتی تھی جو اس نے سکھا کر رکھے ہوتے تھے .

رضیہ سہلیوں سے بالکل بہنوں کی طرح پیار کرتی تھی اور رضیہ اپنے بھائی کے لئے حلیمہ کو پسند کر لیا تھا . بھائی کی منگنی حلیمہ سے کر دی گئی اور دو مہینے بعد کی شادی کی تاریخ رکھی گئی . شادی کی تیاریاں ہونے لگیں . رضیہ بہت خوش تھی کیونکہ اب حلیمہ اس کے ساتھ رہے گی . حلیمہ بہت اچھے مزاج کی تھی اور رضیہ یہ سوچ کر خوش تھی کہ وہ دونو مل کر کام کر لیا کریں گی . رضیہ کی سلائی بھی بہت اچھی تھی اور اس کی سہیلیاں بھی سلائی میں طاق تھیں . دادی نے بھی اپنا سوٹ رضیہ کو سینے کے لئے دے دیا . رضیہ نے سوٹ تو بہت اچھا سیا مگر تنگ کر دیا اور اندر کی سلائی بھی کاٹ دی .

جب دادی کو دکھایا تو دادی نے بولا کہ یہ ٹھیک کرو تو رضیہ بولی کہ اس نے تو سلائی کاٹ دی ہے . رضیہ نے شرارت سے کہا کہ کہ دادی آپ تو بہت فٹ لگ رہی ہیں اس میں . مگر دادی کو غصّہ ا گیا انہوں نے رضیہ کو ڈانٹا کہ اس نے ان کا سیٹ خراب کر دیا . دادی نے کہا " دفعہ ہو تی خود ہی پہن لے یہ سوٹ ." رضیہ نے انک دباتے ہویے کہا " شکریہ دادی سوٹ دینے کا . مجھے ویسے بھی یہ سوٹ بہت پسند آیا تھا ." وہ اس سوٹ کو اپنے ناپ کا بنانے لگی . وہ بولی دادی یہ ہوتا ہے سوٹ خود لینے کا سہی طریقہ اور دادی اس کی چالاکی پر ہنسنے لگیں . وہ سمجھاتیں کہ اب بڑی ہو جاؤ تمہاری شادی بھی ہونی ہے سسرال والے ایسی حرکتیں برداشت نہیں کرتے . مگر وہ کہاں کان دھرتی تھی .

رضیہ کے بھائی کی شادی کو صرف سات دن باقی تھے اور روز شام کو خوب ہلا گلا ہوتا تھا گانے گاۓ جاتے تھے . گاؤں کی عورتیں رضیہ کے گھر آ جایا کرتیں تھیں . گھر کے مرد حویلی میں چلے جاتے تھے اور لڑکیوں کو موقع مل جاتا تھا . شادی کا دن آ گیا . رضیہ بہت خوش تھی کیونکہ اس نے اپنے بھائی سے واگ پھڑائی لینی تھی . رجو کے ابا نے اس کی سہیلیوں کو بھی پیسے دیے.