" آپ کہیں جا رہی ہیں کیا بھابی ؟" اسے بھابی کا اتنا تیار ہونا اچھنبے میں ڈال رہا تھا .
" ارے نہ سلام ' نہ دعا. یہ کیا سوال ہوا بھئی . اور تم اتنی دیر سے کیوں آ رہی ہو . کب سے سب تمہارے منتظر تھے ." سائرہ بھابی نے بات ٹالتے ہوئے کہا .
" ارے میری شہزادی آ گئی ." اماں نے پریشے کو لاڈ سے گود میں اٹھا لیا .
" میں نے پریشے کے لئے چاکلیٹ لے کر رکھے تھے ." انہوں نے جھٹ پریشے کو چاکلیٹ تھما دیں. وہ خوش ہو کر دائیں بائیں دیکھ کر مسکرانے لگی تھی .
اسی وقت بھابی چاۓ مع لوازمات کے لئے آئی تھیں . بازاری سموسے اور بازاری نمکو تھی . اور نت نئے اقسام کے بسکٹ تھے .ساتھ میں چاۓ . وہ حیران ہو رہی تھی . اس نے تو اماں سے کہہ دیا تھا کہ آرام سے کھانا کھا کر رات کو جاۓ گی . مگر یہاں تو جلد از جلد ٹرخانے والا معاملہ تھا . مگر علی اس جانب متوجہ ہی نہ تھے .
" اماں ' ہم لوگ تو رات کا کھانا بھی کھائیں گی ' کیا اس کی تیاری نہیں ہے . مجھے علی کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے ." اس نے دبے دبے لفظوں میں ماں کے ساتھ لگ کر دھیمی آواز میں لب کشائی کی تھی .