" ہان بس سارے باغی ' دشمن ' غدار ایک میرے حصے میں انے تھے . کیے جاؤ اس کی اطاعت ' جی بھر کے ." انہوں نے غصے سے چھلنی سا سر پہ پٹخی ' مصطفیٰ نے بمشکل قہقہہ ضبط کیا . ایسی ہمہ جہت ' فل آف لائف والدہ کس کے حصے میں آئ ہو گی ' فلمی نہ ہو تو .
" بولی وڈ میں کچھ اچھے ناموں والی فلمیں بھی بنی ہوں گی ."
" ہیں ...؟" رفعت نے پہلے تو نا سمجھی سے آنکھیں پھیلائیں . مصطفیٰ کا جملہ سر سے گزر گیا تھا ' لیکن جب سمجھ میں آیا تو ہنس کر اس کے کندھے پر دھپ رسید کی ." اچھے ناموں والی فلموں پہ پورا بھی اترو ."
" لیں ... میں کیا آپ کو " ہیرو " نظر نہیں آتا ..."
اس نے کالر جھاڑا ' چلیں . " سولجر ' کمانڈر یہ سلطان ہی کہہ لیں ."
" کچھ نہیں ہو سکتا تم لوگوں کا ." رفعت نے مایوسی سے سر ہلایا ." ارے انیس سالوں میں جب تم سب کو اپنا نہیں کر سکی . شوہر کیا خاک تا بع ہو گا ."
" آپ کی ویڈنگ انیورسری کب ہے ؟" مصطفیٰ نے کان کی لو کھجاتے اچانک ہی پوچھا تو کرسی سے اٹھتے وہ ٹھٹھک کر رکیں .
" ہیں ... کیوں ؟" ذھن میں تحفے ' پارٹی کچھ ہلا گلا ٹائپ تصورات ابھرنے لگے . سیکنڈز میں سوچا کہ شاید سلیم کوئی سرپرائز دینے لگے ہیں .
" اگلے ماہ ہے نا' سولہ تاریخ کو ..." خوشی خوشی جواب دیا .
" شکر ہے ..." مصطفیٰ نے ہاتھ اٹھا کر الله کا شکریہ ادا کیا .
" انیس سال ہو گئے ' انیس سال ہو گئے کی گونج تو اب کانوں میں بیٹھ گئی تھی . سوچ رہا تھا کے انیوارسری آئے گی تو بیس میں جمپ کریں گے . انیس کے ہندسے سے پرانی رنگ ٹون کی طرح اکتاہٹ ہونے لگی تھی ." وہ ان کے بیلن سے بچ کے ہنستا ہوا وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا تھا . امی کی آنکھوں سے قہر ٹوٹ رہا تھا . تاب لانا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو گیا تھا . اس نے کچن سے نکلتے نکلتے موبائل سیٹ سامنے لہرایا .
" سوری " آپ کی دردناک بپتا ابھی تو سننے سے قاصر ہوں . نوید کی پانچ مسڈ کالز آ چکی ہیں . پوائنٹ مس نہیں کرنا چاہتا ." وہ جاتے جاتے ایک ہوائی بوسہ اور لو یو ماں کہ کر باہر نکل گیا تھا . . رفعت ہنستے ہویے برتن سمیٹنے لگیں . " ساری رونق تو ان ہی کے دم سے تھی . بے فکری ' مست اولاد ' ان کا بھی کیا قصور ... عمر ہی بادلوں میں اڑنے کی تھی . الله دکھ تکلیف کی گرم ہوا سے ہمیشہ بچاے رکھے ' امین ."