کچن کے پھیلاونے سے شروع ہوتے اب وہ کاموں پہ کمر بستہ ہو گئی تھیں . عموما ڈیڑھ سے دو گھنٹے لگ جاتے تھے ' سب کے گھر سے جاتے ہی صفائی ستھرائی نپٹاتے اور پھر کاموں سے فارغ ہو کر اپنے لئے دوسرا چاۓ کا کپ بنا کر وہ آرام سے گھنٹہ بھر ٹی وی دیکھا کرتیں . لنچ کی تیاری کے لئے اس وقت تک کھڑا ہونے کی ہمت آ چکی ہوتی تھی . لیکن آج چاۓ کا دوسرا کپ پیتے بجاے ٹی وی دیکھنے کے رفعت کا دماغ کسی اور معاملے میں الجھا ہوا تھا .
سلیم نے تو باون ہزار کی بھنک بھی نہ پڑنے دی تھی اور یہاں چھوٹے موٹے معاملات کی طویل لسٹ تھی . یوں تو سلیم میاں پیسے کے ساتھ ساتھ یہ چھوٹے چھوٹے معاملات بھی اپنے ہاتھ میں رکھا کرتے تھے ' لیکن زیادہ تر ان معاملات میں بجاے روپے پیسے سے نپٹنے کے وہ حیلے بہانے سے ہی پیچھا چھڑا لیا کرتے تھے . جیسے پچھلے ہفتے بھتیجے کی پیدائش پر مارے خوشی کے کافی اونچی اڑا ن بھرتے جانے کہاں کہاں سے ننھی ننھی شاپنگ تصورات میں کر آئی تھیں ' جب سلیم نے بیچ پرواز ہی قینچی سے پر کاٹ دیے . انہوں نے خوشی خوشی شوہر کو بھتیجے کی پیدائش کی خوش خبری سنائی کے آخر تین بھتیجیوں کے بعد الله پاک نے یہ دن دکھایا تھا ' ارمان پورے کرنا تو بنتا تھا . سلمان میاں نے بھی دل آویزی سے مسکراتے ' بڑی شان سے بٹوہ نکالا تھا .
" کیوں نہیں جی . خوشی کا موقع ہے . آج شام ہی جانا چاہیے . یہ لو ہزار روپیہ . ابھی سے رکھ لو اپنے پاس . چاہو تو ایک بے بی ڈریس بھی لے لینا . انھیں اچھا لگے گا ."
" بب ... بس ...." وہ آنکھیں پھیلاۓ تکتی رہ گئیں .
" اچھا ... "سلیم میاں کے تیور یوں ہی پل میں بدلا کرتے تھے ." اور تمہارے بھائی نے کیا دیا تھا بچوں کی پیدائش پر ..."