صدف کاشف کی محبت پا کر بیحد خوش ہونے کے ساتھ ساتھ بشریٰ کی وجہ سے پریشان بھی رہتی تھی . اس وقت بھی وہ جلدی سے موٹر سائیکل لے گیا تھا . اس نے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا حالانکہ ابھی چند لمحے پہلے وہ قریبی پارک میں سیر اور کچھ کھانے پینے کا ارادہ کر کے بیٹھے تھے . ان دونوں کے کپڑے استری کیے رکھے تھے ' مگر وہ اپنے کپڑے پہن کے نہا دھو کے سبین کو لے کر ڈاکٹر کے پاس جا رہا تھا . بشریٰ چادر سنمبھال کر پیچھے بیٹھ گئی تھی .
صدف نے اسے جس نفرت انگیز نظر سے دیکھا تھا اسے چنداں پروا نہ تھی . وہ صدف کو نظر انداز کیے موٹر سائیکل پر بیٹھ گئی تھی . سبین نے بھی عجیب کاٹتی ہوئی نظر سے اسے دیکھا تھا . پیچھے بشریٰ کی ماں گیٹ بند کر رہی تھی . فراٹے بھرتی ہوئی موٹر سائیکل اسکی نظر سے اوجھل ہو گئی تھی اور پیچھے گندے شاپروں اور دھول کا چھوٹا سا طوفان اڑا تھا اور ساری اور طوفان صدف کے اندر گھوم گیا تھا . اسکی آنکھیں گرم ہوئیں اور پھر بہہ گئیں .
بشریٰ کی ماں کی نظر بھی خالی اور عجیب سی تھی . اس نے گیٹ بند کیا اور پودوں کی کانٹ چھانٹ میں لگ گئی ' مگر دل کسی بھی طرح نہیں لگ رہا تھا . سامنے کمرے میں اسکا سرخ سوٹ پڑا تھا . چادر بھی نصیبوں کو کوس رہی تھی . اس نے سب کچھ الماری میں ٹھونس دیا اور سیڑھیوں پر آ بیٹھی اور غیر ارادی طور پر موبائل پر ٹائم دیکھنے لگی . ایک بج کر سترہ منٹ .
" ہاے دو بج گئے ." سامنے پودوں کو پانی دینے کی غرض سے لگا پائپ پوری گلی بھر چکا تھا . وہ اٹھ کر بھاگی اور جلدی سے موٹر بند کی . پائپ سمیٹنے لگی تھی کہ باہر موٹر سائیکل کی آواز آئ . شاید وہ واپس آ گیا تھا ' بلکہ وہی تھا اور ساتھ شاپر میں کچھ تھا پتا نہیں کیا اور چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ . موٹر سائیکل روک کر شاپر اسے تھما دیے تھے اور خود اندر چلا گیا تھا .