ایک طرح سے یہ ردا کے حق میں بہت اچھا ہوا تھا . جس طرح کا عامر کا مزاج تھا ردا ان کے ساتھ چل نہیں سکتی تھی .پھر ردا کی کیا زندگی ہوتی ؟ اور میری تو بات ہی الگ تھی . میرے ساتھ تو عامر کی بہت دوستی تھی . ہم ایک جیسے تھے اور ایک دوسرے کے ہم مزاج بھی اور پھر جب عامر نے ردا کو چھوڑ کر میرا انتخاب کیا تو چچی تو جیسے میری دشمن ہی ہو گئیں تھیں .انھیں لگتا کے میں نے ردا کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے . اس کا نصیب چھینا ہے .
کیا نصیب چھیننا اتنا ہی آسان ہوتا ہے ؟
ردا عامر کے نصیب میں نہیں تھی تو اس میں میرا کیا قصور؟ یہ تو خدا کی دین ہے جسے چاہے عطا کرے . حالانکہ جب مجھے اپنے ماں نہ بن سکنے کا علم ہوا تو میں نے نیک نیتی سے کوشش کی کے عامر دوسری شادی کر لیں اور اس کے لئے میرے دل میں ردا تھی . میں چاہتی تھی کے عامر کو شادی کے لئے منا کر ردا کا نام لوں . وہ تو عامر شادی کے لئے مانے ہی نہیں میری لکھ کوششوں کے باوجود . اگر میرے دل میں کھوٹ ہوتا یا میں غاصب ہوتی تو کیا میں ایسا سوچتی ؟
یہ تو چچی کی جاہلانہ سوچ ہے جو ابھی تک ردا کی شادی نہ ہونے کا الزام مجھے دیتی ہیں . اب انکی بیٹی میں کوئی گن ہی نہیں . اگر اس میں کوئی خوبی ہوتی تو عامر اسے چھوڑ کر میرا انتخاب کرتے .
لیکن اپنے گریبان میں تو کوئی جھانکتا ہی نہیں ہے .