وہ بھی دسمبر کی ایک سرد سی شام تھی . ردا کی شادی کو تین ماہ ہو گئے تھے . میں نے اسکی شادی میں غیروں کی طرح شرکت کی تھی ظاہر ہے مجھے بلایا بھی تو غیروں کی طرح ہی گیا تھا . عابد' اس کا شوہر عام سی شکل و صورت کا مالک عام سا مرد تھا . خود ردا کونسی حور پری تھی . اس کے حساب سے تو ٹھیک تھا ویسے بھی اسکی عمر تو نکلتی جا رہی تھی .اب ہر کسی کا نصیب میرے جیسا تو نہیں ہوتا کے وقت پر شادی بھی ہو جائے ' شوہر بھی بہت اچھا ' پڑھا لکھا ہر لحاظ سے مکمل اور اچھی جاب پر ہو اور گھر بھی جنّت جیسا ہو .
ردا کے شوہر کو دیکھ کر میں اپنی زندگی اور اپنی جنّت سے کچھ اور بھی مطمئن اور مسرور ہو گئی تھی . مجھے خود پر فخر سا ہوا تھا .
عامر آج کل پھر کوئٹہ کے دورے پر تھے . پچھلے چند ماہ سے ان کے کوئٹہ کے کچھ زیادہ ہی چکّر لگ رہے تھے مگر اب کے میں امی کے گھر جانے کی بجاے اپنے گھر میں ہی رکی .
ٹرن ...ٹرن لینڈ لائن کی گھنٹی بجی ' میں نے سی - ایل- آئ پر نمبر دیکھا تو وہ عامر کا ہی تھا . شاید اپنے آنے کی ہی اطلا ع دینی ہو گی . میں نے مسکرا کر ریسیور
اٹھایا .
" ارے ماریا کیسی ہو تم ؟ ایک خوش خبری سنو ."
میری ہیلو کے جواب میں وہ چہکتی ہوئی آواز ،آواز میں بولے تو میری مسکراہٹ کچھ اور بھی گہری ہو گئی . شاید وہ اس بار کوئی بہت خاص گفٹ لا رہے ہیں .