" آج شام کو ردا کی رسم ہے منگنی کی ' آ جانا تم ."
انھوں نے مجھے مکمل نظر انداز کر کے امی سے کہا .
" اس رشتے کے کیا ہاں کر دی آپ نے ؟وہ تو عمر میں ردا سے خاصا بڑا بھی ہے اور پہلے سے شادی شدہ بھی ہے ." امی کو خاصی حیرت ہوئی .
" ظاہر ہے ' کسی رشتے کے لئے تو ہان کرنی ہی تھی ہم نے .میری بیٹی کا نصیب کسی اور نے جو چھین کر اپنا مقدر بنا لیا ."
چچی تو طنزیہ جملہ اچھال کر چلتی بنیں اور میرا چہرہ اتنے واضح طنز پر لال ہو گیا .
میری جنّت اور خوشگوار زندگی سے جلنے والے بھی کچھ لوگ ہیں جن میں میری یہ چچی فریدہ بھی شامل ہیں . انکا خیال ہے ک میں عامر کو ردا سے چھینا ہے کیونکہ عامر بچپن سے ردا کے منگیتر تھے . مگر عامر نے خود ہی میرا انتخاب کیا تھا کیونکہ ردا جیسی چپ چاپ ' دبو سی لڑکی عامر کے میعار کی تھی بھی نہیں جسے نہ کچھ فیشن کا پتا اور نہ دنیا داری کا ' تعلیم بھی ایف –اے تک حاصل کی تھی .
اور دوسری طرف میں تھی ایم .ایس. سی کیمسٹری ' نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے والی . اپنے کالج کی بہترین مقررہ ' گفتگو میں مقابل کو لا جواب کر دینے والی . فیشن کی دلدادہ اور سٹائلش ماریا احمد .
ردا تو میرا پاسنگ بھی نہیں تھی .
جب مجھے پتا چلا کے ردا اور عامر کی بچپن سے بات طے ہے تو میری عجیب سی کیفیت تھی . عامر کی جوڑی میرے ساتھ پرفیکٹ ہوتی ردا کہاں اس کے ساتھ چل سکتی تھی .
اور اسی بات کا احساس میں نے عامر کو بھی دلایا کے اپنی پسند اور میعار کے مطابق اپنا جیون ساتھی منتخب کرنا انکا حق ہے . میں نے کونسا یہ کہا تھا کے ردا کو چھوڑ کر مجھے اپنا لیں . وہ تو خود انہوں نے میرا انتخاب کیا کیونکہ میں ہی ان کے میعار کے مطابق تھی . جیسے عامر ایک شاندار انسان تھے اسی طرح سے میں بھی تھی .