SIZE
2 / 8

انہوں نے پلنگ کسی نہ کسی طرح نکال لیے تھے۔

بڑا عماد اور چھوٹا عباس دونوں باہر کسی کام سے نکلے ہوۓ تھے چھوٹے چاچو جن کا نام دادی نے مغیث علی رکھا ہوا تھا لیکن وہ انہیں ببلی کہا کرتی تھیں' کتنی بار انہیں ٹوکا بھی مگر وہ اس پیار کے نام سے دست بردار ہونے کو تیار نہ تھیں' چھوٹے چاچو نے ایم اے۔ بی کام اور نجانے کیسے کیسے کورس کر رکھے تھے' نوکری اچھی تھی مگر ان کی بوسیده حالت سے ہرگز بھی یہ نہیں لگتا تھا کہ وہ بہت اچھا کماتے ہیں۔

بھابیاں مہینے کے مہینے شکل دکھاتیں۔ بڑی فرحین محبت سے بال سنوارتی اور اپنی کم تنخواہ کا رونا رو رو کر ان کا پیڑول تک کا خرچہ تک لے جاتی' چھوٹی بھی ایسے ہی صفایا کرتی تھی پھر دونوں لڑ پڑتی تھیں بالاخر ساری تنخواہ آدھی آدھی کرنے والا فیصلہ ہو گیا۔

چاچو جی لڑائی جھگڑے اور تنگدستی دور کرنے کے لیے اوور ٹائم کرنے لگے' اپنا خرچا صبر شکر کر کے نکالنے لگے مگر ان کی صحت کگرتی چلی گئی' کھانا کچن سے مل گیا تو ٹھیک ہے نہیں تو ویسے ہی سو گئے' وہ کسی کو اپنے کپڑے دھونے کی بھی تکلیف نہیں دیتے تھے۔ دادا جی اور دادی جی کے کپڑے بھی چپکے سے دھو کر تہہ کر کے رکھ دیتے۔

چھوٹے بھائی کے بچوں کو ہوم ورک کروانا ' چھوٹے بچوں کو چپ کروانا ہو' دوائی پلانی ہو' وہ سگھڑ سیانی خواتین کی طرح سالن پکانے سے لے کر چھوٹا موٹا بٹن لگانے تک کے ماہر تھے' چھوٹی بھابی کی کمر میں درد ہوتا تو وہ حاضر ہوتے۔ بڑی بھابی کا بی پی لو ہوتا تو وہ اچھا سا پلاؤ بنا لیتے۔

سب کی زندگی میں سکھ بھرنے والے چاچوسب کا خیال رکھتے تھے۔ بڑی بہن کے بچہ ہوا تھا انہوں نے آفس سے کچھ لون لے کر اچھی سی چھوچھک تیار

کی۔ بہنوئی' بہن کے جوڑے لیے گئے ۔ چھوٹی کوساس نے فریج نہ لانے کا طعنہ مارا توہ کئی دن تک پلاننگ کرتے رہے کہ وہ کیسے آپی کی ساس کا منہ بند کریں۔ بالاخر ایاز اپنے کولیگ کے توسط سے ایک اچھی کمپنی کا فریج قسطوں پہ مل گیا اور ساس کا منہ بند ہو گیا تھا۔