" کم بخت گرائمر کا پوچھ رہی ہوں' گرائمر ہوتی ہے نا وہ جو۔۔۔۔۔" پُر سوچ انداز میں وہ چپ ہو گئیں۔۔۔۔ دانی پشت پر ہاتھ پھیرتا بلبلا رہا تھا۔
" پتا نہیں کیا پوچھ رہی ہیں ۔۔۔۔ آپ سوال پوچھیں نا ؟" وہ حیران نگاہوں سے دیکھنے لگا۔ دادی جی کو گرائمر سے کیا کام ؟ میٹرک کرنے کا سوچ رہی ہیں؟ اوہ نو۔۔۔۔۔ ایکسپائرڈ ایج میں وہ پریشان ہوا۔
" یہ ہول کیوں لکھا جاتا ہے نتیجوں (رزلٹ) میں۔۔۔۔ اردو والا ہول ہے ناں؟" دانيال پل بھر میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔ اطمینان سے بولا۔
" نہیں دادی جی یہ خالص انگریزی کا لفظ ہے۔۔۔۔ جس کا مطلب۔" ا گلے پل آنکھیں چمکیں۔۔۔۔۔ وہ بہت ذہین تھا۔" جس کا مطلب سوراخ کے ہیں۔ اس نے
ہول کا مطلب سمجھا کر الٹا الجھا دیا۔۔۔۔!
" ایں سوراخ۔۔۔۔ ہائیں سوراخ وه دل والا ۔" وہ پسینہ پسینہ ہو گئیں۔ " یہاں اس کا کیا کام۔۔۔۔ اے دانی بتا جلدی' پڑھائی کا تعلق دل سے ہے؟" اندیشے ابلنے لگے۔
" نہیں دادی دماغ سے۔" دانی بور سوالوں سے اکتا کر باہر نکل گیا ادھر اماں کو بے حال چھوڑ گیا۔
" سوراخ دل سے نہیں۔۔۔۔ سوراخ اور مطلب اپنی زوبیہ ہول نہیں گئی۔۔۔۔ اس کے' اس کے دماغ میں سوراخ ہو گیا ہے۔ " انہیں زور دار دھچکا لگا۔ "تب
ہی۔۔۔۔۔ تب ہی وہ پڑھ پڑھ کر بھی فیل ہو جاتی ہے کیونکہ' کیونکہ سارا پڑھا لکھا دماغ کے سوراخ سے ہوا ہو جاتا ہے ؟ آنکھیں سراسیمگی سے بھریں۔۔۔۔ وہ جامد ہوئیں۔۔۔۔۔ یا شاید تیورائیں۔۔۔۔ چہرے پر یوں ہوائیاں اڑنے لگیں مانو کسی نے ہئیر ڈرائیر چلا کر چہرے کے قریب کر دیا ہو۔۔۔۔۔ چہرے کی جلد' ہونٹ یہاں وہاں لپکنے لگے۔
اور اماں بی بیمار ہو گئیں۔۔۔ یہ عید سے کچھ روز پہلے کا ذکر ہے۔
" دادی جی سلام کہتا ہوں۔" آواز پر انہوں نے آہستگی سے پلکیں کھولیں۔۔۔۔ ماتھے پر سر درد کے لیے دوپٹے کی پٹی باندھ رکھی تھی۔
”ارے خیام۔۔۔۔ آو' آو بیٹا' بڑے دنوں بعد آۓ۔" وہ پزیرائی کے لیے نرم مسکراہٹ اچھال کر اٹھنے لگیں تو خوش اخلاقی سے آگے بڑھا۔۔۔۔ ماحول پر طائرانہ نظر ڈالی ۔۔۔۔۔ شام کے سائے میں پورا صحن ہلکی ٹھنڈی چھایا میں ڈوبا ہوا تھا۔۔۔۔ زوبیہ دیوار کے ساتھ باندھے بکرے کے ناز اٹھا رہی تھی۔۔۔۔ ایک نظر خیام پر ڈالی پھر بکرے سے کھیلنے لگی!
" جی دادی کچھ مصروفیت' کچھ وقت کی تنگی' معذرت چاہتی ہوں کہ آنہ سکا کل آپ کی طبیعت کا سنا اور زوبیہ کے بارے میں بھی۔۔۔۔ تو ملنے چلا آیا۔“ وہ سادگی سے بول کر چپ ہوا تو زوبیہ کے کان کھڑے ہو گئے۔۔۔۔ایک اور خیرخواه انداز دیکھو جیسے میری تعزیت کے لیے آیا ہو۔۔۔ میں فیل کیا ہوئی، ساری دنیا ہی افسوس کے لیے ابل پڑی' گویا خود کبھی فیل نہ ہوۓ ہوں۔۔۔۔ اونہہ!
"اچھا کیا بیٹا آ گئے۔۔۔۔ بس آپ کیا بتاؤں کہ فکریں ہی پیچھا نہیں چھوڑتیں۔۔۔۔ بھلا بتاؤ یہ میری پریشانی سہنے کی عمرہوئی ؟ پھر بھی دیکھ لو کہ دو لمحے سکون کے کہیں نہیں۔" وہ جیسے خود پر افسوسں کھا کر بولیں۔۔۔۔ خیام توجہ
سے انہیں سننے لگا۔
" تو پھر کس بات کی ٹینشن لیتی ہیں؟"
" تمہارے سامنے ہی ہے ٹینشن زادی۔۔۔۔ جس طرف اشارہ کیا گیا۔۔۔۔ اور جس انداز میں زوبیہ نے کبوتر بن کر آنکھیں میچیں۔۔۔ مگر بلے کی کھلکھلاتی آواز نے سماعتوں تک پہنچ کر ہی دم لیا۔۔۔۔ ذلت' ذلت یہ پڑوسی اسے یوں بھی پسند نہیں تھا۔۔۔۔ نہیں بلکہ اسے کوئی بھی ذہین شخص پسند نہیں تھا۔۔۔۔ ہاں یہ زیادہ مناسب ہے۔