اسٹریٹ لائٹس کی روشنی میں وہ کتاب پر جھکی تھی۔۔۔۔ ہوا میں کچے چکوترے کی خوشبو پوری گلی میں بکھری ہوئی تھی۔۔۔۔ روشنی کی خواہش میں خاکستری پتنگے قریب آتے اور پھر وہیں جل بھن کر رہ جاتے تھے۔
ایک ایسا ہی جلتا بھنتا پتنگا My love story پر گرا تھا۔۔۔۔ وہ گڑبڑا گئی تھی۔۔۔۔ اف۔۔۔۔اسے بھی ابی ابھی مرنا تھا' ایک تو یہ کتاب اتنی خستہ حال سی ہےاوپر سے پتنگے بھی قتل ہو ہو کر اس میں دفن ہونے کے متمنی نظر آنے لگے۔ وہ کمینہ جوڈی تو مجھے کچا سالم نگل جاۓ گا۔"
اب وہ کھڑی ہو کر اپنا سرمئی رنگ کا فراک جھاڑ رہی تھی۔۔۔۔ وہ خراماں خراماں چلتی اس گیٹ تک آئی اور بیل لگاتار بجائی۔۔۔۔ کھٹاک سے دروازہ کھلا اور ایک چہرا نمودار ہوا۔۔۔۔
" لڑکی! تمہیں چین کیوں نہیں پڑتا ؟بلاوجہ مجھ سے فری ہونے کی کوشش کرتی رہتی ہو۔۔۔۔۔"
اور لڑکی صاحبہ کا فشار خون تیزی سے بلند ہوا تھا۔
" تم نے ایک بار کافی بنا کر مجھ پر بہت احسان کردیا تھا ۔۔۔۔ خدا وہ وقت جلد قریب لاۓ جب میں تمہارا احسان چکا دوں۔"
وہ ہنسا تھا۔۔۔۔ سنہرے جگنوؤں نے رفتار دھیمی کرلی تھی ۔۔۔۔ ہنسی میں سات سروں کے سر گم تھے -
I am your love
I am your moon
I am your bird۔۔۔۔۔
I am your pair۔۔۔۔
وہ اس بے ڈھنگی آواز پر واپس پلٹی تھی۔
" بیان حلفی کب لکھ کر دے رہے ہو۔" سرمئی فراک ہوا سے اڑ کر پھولا پھولا سا نظر آنے لگا تھا۔۔۔۔۔ سنہری جگنوؤں سی آنکھوں والا وہ شخص ٹھٹکا پھر چونکا تھا۔
" کیسا بیان حلفی؟" وہ اس کے ماتھے پر سیدھی پڑتی روشنی میں نمودار ہوتے بل گن رہی تھی۔
" یہی کہ اگر مرزا ملک کو مس مایا کے ہاتھوں ہوتا قتل ہوتا ہوا دیکھا بھی گیا تو اس پر کوئی بھی فرد جرم لاگو نہیں ہو گا۔۔۔۔"
مرزا ملک گیٹ کے ساتھ والی دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑا تھا۔ " اتنی نفرت کرتی ہو مجھ سے کہ قتل جیسے خوفناک اقدام پر غور و فکر کر رہی ہو۔۔۔۔"
مایا وہیں ساکت ہوئی تھی۔۔۔۔ " لفظ نفرت کہنے میں تم نے ایک لمحہ لگایا۔۔۔۔ اور لفظ محبت کتنے وقت میں دہراؤ گے؟" اس نے افسوس سے سر جھٹکا تھا ۔ سنہری آنکھوں میں سب کچھ تھا سوائے لفظ محبت کے۔۔۔۔