SIZE
2 / 7

" ہاں ہاں بھیج دیں گے' اوپر کارٹون لگا دینا دونوں کو ویسے بھی اپنی ماں کو تنگ کریں گے' اتنے عرصے بعد سب مل کر بیٹھیں گے' بچے کہاں سکون سے بیٹھنے دیتے ہیں۔ " ان کے جملے نے عدیل کو ایک بار پھر شفق کی طرف دیکھنے پر مجبور کردیا ' یا تو وہ سمجھی نہیں تھی یا پھر منفی سوچنا اس کی عادت ہی نہیں تھی۔ اسی لیے مسکراتے ہوئے اوپر چلی گئی۔

دن کے کھانے میں امی نے ماش کی دال اور شامی کباب پکاۓ تھے۔ وہ اوپر آئی تو امی قرآن شریف کی تلاوت میں مصروف تھیں۔ صاف ستھرا سادہ سا گھر دونوں ماں بیٹی کے سلیقے کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ وہ خاموشی سے اپنے کمرے میں چلی گئی' نہا دھو کر صاف ستھرے استری شده کپڑے پہنے اور کچن میں جا کر سلاد اور رائتہ بنانے لگی۔ اس کے ذہن میں ابھی بھی صباحت کے نکاح میں پہننے والے سوٹ کا خیال تھا۔ ابھی وہ سلاد اور رائتہ بنا کر فارغ ہی ہوئی تھی کہ نیچے

مہمانوں کی آمد کا غلغلہ اٹھا۔ وہ باہر کی طرف لپکی' جب امی نے قرآن شریف بند کر کے اسے ٹوکا۔

" بری بات شفق' تائی امی کی مدد کرنا بہت اچھی بات ہے مگر بغیر بلاۓ کھانے کے وقت جانا بہت بری بات ہے۔ وہ سب اتنے عرصے بعد اکٹھے ہوئے ہیں' اپس کی سو باتیں ہوتی ہیں تم جاؤ گی تو بھائی سمجھیں گی کہ شاید میں نے تمہیں جاسوسی کے لیے بھیجا ہے۔" امی کی بات میں وزن تھا وہ سمجھ گئی اور وہیں امی کے پاس بیٹھ گئی۔

" آپس کی بات تو بہت خوشی کی ہے ان لوگوں کی؟ امی تائی امی بتا رہی تھیں کہ اس مرتبہ صباحت کا نکاح کردیں گی اور اگلے سال رخصتی.............امی آپ مجھے صباحت کے نکاح کی رسم کے لیے اچھا سا سوٹ لے کردیں گی ناں؟ " وہ ان سے چپک گئی۔

"ہاں لے دوں گی' چلو اب کھانا لگاؤ۔ کھانا کھا لیں دونوں اور تمہارے ابو تو صبح کہہ گئے تھے کہ آج دوپہر کو نہیں آئیں گے ۔" امی نے اسے چمکارتے ہوئے خود سے الگ کیا۔ ابھی وہ کھانا کھا کر فارغ ہوئی تھی کہ صباحت دونوں بچوں کو سنبھالے اوپر آ گئی۔

" شفق انہیں سنبھالو پلیز' نیچے تو آپا کواتنا تنگ کر رہے ہیں۔ وہ دونوں کو اس کے حوالے کرتے ہوئے بولی۔

" آؤ صبا بیٹے کھانا کھالو۔ امی نے اسے دسترخوان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کھانے کی دعوت دی۔

" نہیں چچی' کھانا تو کھا ليا' ان دونوں کو کھانا کھلا کر لائی ہوں اورشفق ذرا شام تک قابو میں رکھنا دونوں کو وہ تاکید کرتی چلی گئی۔

" ماشاءاللہ کتنے پیارے بچے ہیں راحت کے' شفق بیٹا بچوں کو کارٹون لگا دو اور کیبنٹ سے بسکٹ بھی نکال دو۔" عذرا (شفق کی امی) نے شفق کو بچوں کے ساتھ خوش ہوتا دیکھ کر مسکراتے ہوئے تاکید کی۔ وہ بیٹی کی سادگی' معصومیت اور مثبت سوچ پرفدا ہوئیں۔

" اللہ تمہارے مقدر میں کوئی بہت قدردان شخص رکھے' آمین۔ ‘‘وہ دل ہی دل میں اسے دعا دیتیں دستر خوان سمیٹنے لگیں۔

سیف علی اور دانش علی دونوں بھائی ایک ہی گھر میں اوپر نیچے رہائش پذیر تھے۔ سیف علی کی تین اولادیں تھیں میں راحت' عدیل اور صباحت جبکہ دانش علی کی صرف ایک ہی اولاد تھی شفق ' شفق سے پہلے دو بیٹے ہوئے مگر دونوں ہی پیدائش کے کچھ دیر بعد وفات پا گئے' ایسے میں شفق ہی ان کی اور عذرا بیگم کی کل کائنات تھی۔ عذرا بیگم کے میکے میں بھی صرف ایک بھائی بھابی تھے' وہ بہت کم میکے جایا کرتی تھیں جبکہ سیف علی کے سسرال میں بہت لوگ تھے' ان کی بیگم فریدہ نے اپنی بڑی بیٹی کی شادی اپنی بہن کے بیٹے سے کر دی' راحت کی شادی کے بعد سیف علی کا انتقال ہو ' اس دکھ کی گھڑی میں دانش علی اور عذرا نے بھابی اور بچوں کا بہت ساتھ دیا۔ سیف علی کے انتقال کے بعد عدیل ایک دم سے ذمہ دار ہو گیا' ان دنوں میں شفق نے تائی اور صباحت کا بہت ہاتھ بٹایا اور دن رات ان کی بہت دلجوئی کی۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد فریدہ بیگم اکثر ہی کام میں مدد کے لیے شفق کو نیچے بلا لیا کرتیں۔۔۔۔صباحت نے کالج میں داخلہ لیا اور شفق نے بھی بھی آگے پڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا تب عذرا بیگم نے تنہائی کی وجہ سے شفق کو پرائیویٹ امتحان دینے کی تلقین کی جو اس نے بلا چون و چرا مان لی۔ شفق مجموعی طور پر ایک خوش اخلاق اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی۔ کچن سے بہت اشتہا انگیزخوشبو اٹھ رہی تھی وہ بہت دنوں کے بعد اوپر والی منزل پر آیا تھا۔ چچی جان گھر پر نہیں تھیں ' اس نے باآواز بلند سلام کیا تو وہ ہاتھ میں کفگیر تھامے کچن کے دروازے میں آ کھڑی ہوئی۔