SIZE
1 / 7

خواہشات کا کوئی مول ہوتا ہے نہ نعم البدل ۔ ذرا سی بس زرا سی شدت آجائے تو خواہشیں محض خواہشیں نہیں رہتی بلکہ خواب بن جاتی ہیں۔ اٹھتے بیٹھتے، جاگتے سوتے دیکھا جانے والا ایک حسین خواب اور جب وہ خواب جنون بن جائے تو پوری دنیا سے ٹکراؤ بھی معمولی لگنے لگتا ہے۔ میرا خواب' جنون اور میری چاہ تو بس ایک ہی تھی۔ کتابوں کی تحریروں میں اپنا نام اور اپنی ذات کو امر کروانے کی اور پھر میں نے اپنے خواب کی تعبیر کے حصول کے لیے کوششیں کرنا شروع کر دیں۔

" اجی سنتے ہیں یہ پارسل تو ذرا ٹی سی ایسں کروا دیجیے گا۔" میں شادی کے دسویں روز ایک نفیس کا پیکٹ میاں صاحب کی ناشتے کی پلیٹ کے ساتھ دھرتے ہوئے بولی۔

"یہ کیا ہے؟" انہوں نے ایک سرسری سی نظر لفافے پر ڈالتے پوچھا۔

" وہ آنچل کی برتھ ڈے آنے والی ہے ناں تو اسی سلسلے میں میں نے اپنے پیارے آنچل کے لیے ایک خوبصورت سی تحریر لکھی ہے۔"

" کیا۔۔۔۔۔۔؟" چائے کا مگ ان کے ہاتھ سے چھوٹتا چھوٹتا بچا۔

" تحریر اور وہ بھی تم۔۔۔۔۔۔ جانے دو۔ " انہوں نے ٹوس کی جانب ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔

" کیوں آپ کے خیال میں' میں کوئی تحریر نہیں لکھ سکتی کیا؟ اتنا ہی ایویں سمجھ لیا ہے آپ نے مجھے ۔" میں نے منہ پھلا کر جواب دیا۔

" ہم بھی تو دیکھیں ذرا آخر لکھا کیا ہے محترمہ نے۔“ کہتے ہی انہوں نے چائے کا مگ میز پر رکھا اور لفافے کی جانب ہاتھ بڑھایا۔

" خبردار' جو آپ نے میری تحریر کو ہاتھ بھی لگایا جب آنچل میں لگے گی نہ تو مارکیٹ جائیے گا اور ڈائجسٹ خرید کر پڑھ لیجیے گا ۔ تب ہو گی آپ کو میری تحریروں اور میری صلاحیتوں کی قدر۔" چائے کا مگ اس کے ہاتھ سے لیتے ہوئے انہوں نے گھور کر میری جانب دیکھا۔

" ارے۔۔۔۔۔۔ ارے۔۔۔۔۔۔ ایسے کیا دیکھ رہے ہیں اب بس بھی کیجیے تفتیش کرنا۔ آفس جاتے وقت کورئیر لازمې کروا دیجیے گا۔ سامنے مین روڈ پر ہی نیا آفس کھلا ہے ٹی سی ایس والوں کا۔" میں نے الہڑ دوشیزاؤں کی مانند اٹھلا کر کہا۔

" اپنا آپ تو سنبھالا نہیں جاتا اور چلی ہیں محترمہ ادیبہ بننے ۔ میڈم آپ کی ضرورت ڈائجسٹ کو نہیں۔ ہمارے کچن کو ہے، ایسے فضول کارنامے آپ میکے میں ہی رہنے دیتی تو کیا ہی بھلا تھا۔ " ان کے ظالم نندوں والے انداز پر میں اپنا کامنی سا دل تھام کر بیٹھ گئی۔

اصل میں عالیان کے روایتی شوہروں والے انداز نے میرا جوش ہی ختم کردیا تھا۔ اب میں انہیں کیا بتاتی کے میکے میں تو ایسے خواب دیکھنا بھی ممنوع تھا ۔ ابا حضور کی قاتلانہ نگاہوں کی زد سے چھپتے چھپاتے پیارے حجاب و آنچل کو بھی اکثر کتابوں کی آڑ میں پڑھا جاتا تھا۔ لکھنا تو پھر پرائی بات تھی۔ سوچا شوہر سپورٹ کرے گا جی بھر کے سارے ارمان پورے کروں گی۔ جیسا کہ عموما افسانوں میں پڑھا اور ڈراموں میں دیکھا جاتا ہے۔ پر نہیں شاید میری دال یہاں بھی گلنے والی نہیں تھی۔