SIZE
2 / 10

" بہت اچھا کیا ' تم نے یہ بھی نہیں سوچا کہ کوئی ایمرجنسی بھی ہو سکتی ہے۔ گھر میں تمہاری بیوی

تمہارے دو بچے رہتے ہیں۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ میں گرسکتی ہوں ، کھانا پکاتے ہوۓ جل سکتی ہوں' تمہارے کپڑے دھوتے ہوئے مجھے کرنٹ لگ سکتا ہے اور کچھ نہیں تومیں مربھی سکتی ہوں۔"

" دیکھا۔۔۔ اپنے مطلب کے رنگ دینا تم کتنا اچھی طرح سے جانتی ہو' صرف اتنا ہی کہا ہے کے ہاں کیا تھا آف۔۔۔۔ اور دیکھو' کیا کیا کہہ رہی ہو۔ ایک تو سچ بولا اور۔۔۔۔"

" تو یہ سچ پہلے کیوں نہیں بولا۔۔۔۔؟"

" اس ڈرامے سے بچنے کے لیے' جو تم اب کررہی ہو۔"

" یہ ڈرایا ہے۔" اس کی آواز اونچی ہو گئی۔ تمہیں حقیقت بتا رہی ہوں تم سے گپیں لگانے کے لیے فون نہیں کیا تھا۔"

" تم روزانہ مجھے فون کرتی ہو تو کیا وہ ایمرجنسی ہونے پر کرتی ہو؟" " روزانہ ایمرجنسی نہیں ہوتی۔ کبھی تو ہو سکتی ہے نا۔"

" کیا ایمرجنسی تھی آج؟" اس نے تحمل سے پوچھا جس پر وہ اور چڑ گئی۔

" تھی نہیں ' ہو سکتی تھی ناں!" اسے اور غصہ آ گیا اس کے انداز پر۔

" تھی تو نہیں ناں۔" وہ زیر لب مسکرانے لگا۔ " نہ تم گریں' نہ تم جلیں' نہ تمہیں کرنٹ لگا۔"

" اپنی غلطی مت ماننا۔ میرا مزاق بنا لو پہلے تم۔ "

" کون سی غلطی ' کس کا خون کردیا ہے میں نے۔" اسے غصہ آگیا تو وہ جو کھڑی تھی عین اس کے سامنے آ کر بیٹھ گئی اور منہ پھلائے اسے دیکھنے لگی۔ یہ اس بات کی نشان دہی تھی کہ اسے اس کی کسی بات پر یقین نہیں آیا اور وہ اس سے ناراض بھی ہے اوراب اسے اس کی طرف اسی ایک انداز میں تب تک ریکھتے رہنا تھا جب تک وہ اسے یقین نہیں دلا دے گا۔

" تم مجھ پر شک کر رہی ہو؟“ وہ اس کے مسلسل اس طرح دیکھتے رہنے کو اچھی طرح سمجھتا تھا۔

اجالا نے آنکھوں کے زاویے کو ایسے بدلا جیسے سنا ہی نہیں کہ اس نے کیا کہا ہے۔

" آفس میں ایک کلائنٹ کے ساتھ گرما گرمی ہوگئی پھر گاڑی راستے میں خراب ہوگئی۔ جے تیسے اسے ٹھیک کیا۔ مجھے اندازہ تھا کہ تمہاری کال آئے گی۔ میں نے پہلے ہی فون آف کردیا۔ میں اس وقت کسی سے بھی بات کرنا نہیں چاہتا تھا۔

" مجھ سے بھی نہیں؟"

" نہیں!"

تم نے جھوٹ کیوں بولا کہ فون خود خود بند ہو گیا؟"

" اگر میں کہتا کہ میں نے خود کیا یا تو اس سے زیادہ خطرناک صورت حال ہوتی۔ سوچا تھا ایک ہی بات کہہ کر بات ختم کر دوں گا لیکن میری غلط فہمی تھی' تم تو اچھا خاصا شک کرتی ہو مجھ پر۔۔۔۔

" میں نے کب تم پر شک کیا؟"

" کب نہیں کیا' دن میں سو بار بیل کرتی ہو یہ دیکھنے کے لیے کہ میرا فون بزی تو نہیں ۔" اس نے خفا ہوکر منہ بنایا۔

" فون بزی ہے یا نہیں ' یہ نہیں چیک کرتی۔ تمہارا دل چیک کرتی ہوں۔ یہ کھلکھلا کر ہنسی۔

" ابھی تک تمہیں میرے دل پر یقین نہیں آیا۔ وہ اور خفا ہوگیا اور وہ اسے خفا ہی چھوڑ کر کچن میں آ گئی۔ کچھ ہی دیر میں واصف بھی وہیں تھا۔

" میں تمہارے لیے اتنی مشقت کرتا ہوں۔ میرا شکریہ ادا کرو۔" اس کے عین پیچھے کرسی پر بیٹھے وہ اس کی کمر پر پانی کے چھینٹے مارنے لگا۔ شادی کے بعد سے یہ اس کا پسندیدہ کام رہا تھا۔

" تم بھی میرا شکریہ ادا کرو ' میں تمہارے گھر اور بچوں کے ہزار کام روزانہ کرتی ہوں اور مجھے تو اتوار کی چھٹی بھی نہیں ملتی۔" وہ بھی اسی کے اندازمیں بولی۔

" لیکن میں تم سے محبت بھی کرتا ہوں ۔"