وہ تینوں دوست ہوٹل کانکون نیوٹرا میں مقیم تھے جو کوکو بونگو سے تین سو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ وہ رات کے دس بجے پہنچے تھے سو وہ اگلا دن سوتے رہے اور پھر چار بجے وہ کھانا کھانے کے ہوٹل سے نکلے اور ٹیکسی لے کر کوکو بونگو پہنچے۔ انہوں نے منڈالا بیچ کلب کی رات کی ٹکٹس بک کروائی تھیں جس کی ٹائمنگ شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک تھی۔
”لگتا ہے چوہدری صاحب کی پرسنلٹی نے اس لڑکی کو ہیپنوٹائز کردیا ہے دیکھو کیسے دیکھے جارہی ہے۔" عمیر نے کہا تو علی بھی اس کی نظروں کی سمت دیکھنے لگا۔
" تو دیکھنے دو مجھے کیا۔" اس نے کہا لیکن جب وہ ان کی جانب آنے لگی توعلی بولا۔
" یار ! وہ ایسے تمہیں دیکھ کے تمہاری طرف آرہی جیسے پچھلے جنم میں تم اس سے مل چکے ہو۔ وہ تینوں ہنسنے لگے لیکن اس کا خواب سن کے اسے لگا کہ وہ ٹھیک کہہ رہی ہے کیونکہ اس کا اپنا نام دخان تھا۔
" کل میں چار بجے آپ کا انتظار کروں گا اور پھر مطلب بتا دوں گا ابھی میں کلب جارہا ہوں ۔ اور جوزفينا رسکارڈو تب تک اسے مڑکے دیکھتی رہی جب تک وہ منڈ الا بیچ کلب میں داخل نہیں ہو گئے۔
ٹامس روبرٹو کام کے سلسلے میں ایک ہفتے کے لیے دوسرے شہر گیا ہوا تھا جب واپس آیا تو اسٹروگری کو پریشان پایا۔
" کیا ہوا ہے مام آپ پریشان کیوں ہیں؟“
" آج کل جوزفینا بہت عجیب برتاؤ کررہی ہے۔ تمہارے جانے کے اگلے دن رات کو میں نے اس کے کمرے سے چیخ کی آواز سنی تھی تو میں اور روبرٹو اس کے کمرے کی طرف بھاگے تھے جب اسے دیکھا تو وہ پسینے میں شرابور تھی اور کانپ رہی تھی اور یہی بولتی جارہی تھی مجھے بتاو دخان کیا ہے؟ یہ مجھے کیوں تباہ و برباد کرے گا؟ ہم سے تو سنبھالی نہیں جارہی تھی پھر میں نے اسے نیند کی گولی دے کے سلا دیا اور پھر اگلے دن بھی اٹھ کر یہی پوچھا تھا کہ کوئی اس سے ملنے تو نہیں آیا تھا میں نے پوچھا کس نے آنا تھا تو کہتی وہی جو رات کو آیا تھا میں نے اسے سمجھایا بھی کہ وہ خواب تھا لیکن وہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھی اٹھتے ہی اس کا پوچھتی ہے، اب تم آ گئے ہو تو تم اسے سنبھال لوگے، ناشتہ کرلواورآج جوزفینا کے ساتھ وقت گزارو میں آفس کے لیے نکلتی ہوں ۔" اسٹروگری نے اٹھتے ہوئے کہا۔
" ٹھیک ہے آپ جائیں میں دیکھتا ہوں۔ اس کو اس نے اٹھتے ہوئے کہا اور اس کے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔
" کیسی ہے میری باربی ڈول ؟“ اس نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا اور اسے لئے کمرے میں آ گیا۔
"میں ٹھیک ہوں، ٹوس میں نے تہمیں بہت زیادہ مس کیا۔"
"میں نے بھی بہت مس کیا اپنی جان کو ‘اس نے اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
" اس لیے میں نے سوچا ہے کہ آج کا دن ہم دونوں بار میں گزاریں گے اپنے دوستوں کے ساتھ ڈانس پارٹی انجوائے کریں گے۔"
"نہیں آج نہیں۔" اس نے اس سے الگ ہوتے ہوئے کہا۔
" کیوں آج کہیں جانا ہے تم نے؟" اس نے حیرانی ہے پوچھا۔
”ہاں آج مجھے اس سے ملنے جانا ہے جو اس دن مجھے خواب میں ملا تھا۔"
"میں نہیں چاہتا کہ تم مسلمان لوگوں سے ملو، وہ جادوگر ہیں دوسروں پر جادو کر کے اپنے مذہب میں داخل کر لیتے ہیں اور تہمیں نقصان پہنچے یہ میں برداشت نہیں کرسکتا۔"
" لیکن ٹومس مجھے صرف اس سے یہ پوچھنا ہے کہ اس نے ایسا کیوں کہا تھا۔" اس نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
" میں نے کہہ دیا نا کہ تم اس سے ملنے نہیں جاؤ گی اگرتم کی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا تم نے ابھی تک میرا پیار دیکھا ہے غصہ تہیں اور وہ خواب تھا خواب کو حقیقت کا رنگ نہ دو۔" اس نے سخت لہجے میں کہا اور اٹھ کھڑا ہوا اور وہ بے یقینی سے اس کی طرف دیکھتی رہ گئی۔ اس نے باہر جانے کے قدم اٹھایا ہی تھا کہ جوزفینا نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اٹھ کے اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔
" پلیز ٹومس مجھے نہ روکو جانے دو میں مان لیتی ہوں کے وہ خواب تھا لیکن اس خواب نے مجھے اپنے سحر میں لے رکھا ہے میں رات کو سو نہیں پاتی مئجھے یقین تھا کہ وہ آۓ گا اور کل میں نے اسے دیکھا اور مجھے لگا میں اس کے وجود کا ایک حصہ ہوں میں ایک انجانی کشش کے باعث اس کی جانب کھنچتی چلی گئی۔