SIZE
2 / 5

"یارسب باتیں ٹھیک ہیں مگر تیرے بھو کے پیاسے رہنے سے کیا سی کوفرق پڑے گا؟ کیا وہ سب ٹھیک ہو جائیں گے؟ کھانے سے کیسی ناراضگی؟ پلیز کچھ کھا لو۔"

"مجھے بھوک نہیں ہے، نہ ہی میرا دل چاه رہا ہے۔ وہ بھی ضد پکی تھی، حرا کب سے سمجھا کر منتیں کر کر کے تھک گئی تھی مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوئی تھی' اس قید خانے میں رہتے اک حرا ہی تو تھی جس سے وہ سب شیئر کر لیتی تھی، دکھ کہہ کر خود کو ہلکا کر لیتی تھی ورنہ کون تھا یہاں۔

" حرا پلیز میں بچی نہیں ہوں ' چھبیس سا کی ہوں' مجھے سب پتہ ہے' مگر اب حقیقتا میری برداشت جواب دے گئی ہے' میں تھک گئی ہوں۔" بے بسی اس کے انگ انگ سے واضح تھی۔

" میں جانتی ہوں سب شانزے' کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے مگر یار امید حوصلہ ان کو ساتھ رکھو' مت بھولو اندھیری رات کے بعد چمکتا سویرا ضرور آتا ہے۔"

ہاہاہاہا چمکتا سویرا؟ ان آٹھ نو سالوں میں اک دن بھی ایسا نہیں تھا کہ مجھے چمکتا سویرا لگا ہو' مانا میں نے غلطی کی میں محبت کر بیٹھی مگر میں کیسے سمجھاؤں کیسے یقین دلاؤں میں' محبت جان بوجھ کر نہیں کی تھی بس ہوگئی تھی، میں نے بس محبت کی تھی مگر مجھے ہر پل اذیت اور طعنوں اور شک میں جلایا گیا ہے، دنیا والے کہتے رہتے مجھے پرواہ نہیں تھی میرے اپنوں نے مجھے بے موت مار دیا ہے۔"وہ چیخی تھی' تڑپی تھی ' اس کی تڑپ پر حرا کی آنکھیں بھی نم ہونے لگی تھیں۔

"ہر بات پر روک ٹوک' ہر کام پر پابندی' یہاں نہیں جانا ، یہ مت کرنا، ایسے مت کرو، ویسے مت کرو، یہ سارے فیصلے میرے لئے ہی کیوں؟ پڑھائی میری چھڑوا دی، فون میرا لے لیا، ہر پابندی میرے واسطے کیوں؟ کیوں آخر کیوں؟"

"کیوں؟" تمہیں خور پتہ ہے اس کا جواب' حرا زرا تم ہی یاد دہانی کروا دو اس کیوں کی اور فون تو ویسے بھی تمہارے پاس کئی اور ہوں گے' ہمیں کون سا بتا کر ہی رکھتی ہو، نجانے کتنے یار بنا رکھے ہیں جن کو چھپ چھپ کر فون کرتی رہتی ہواندر گھس کے۔" زہر اس کی سماعتوں میں انڈیلتی زرینہ بیگم آگے بڑھ گئی تھیں اور وہ ایسے بیٹھی رہ گئی تھی جیسے آری سے اسے دو حصوں میں کاٹ دیا گیا ہو ' اس نے دکھ سے حرا کو دیکھا تھا جو بے بس سی چپ بیٹھی تھی۔

" پلیز شانزے سنبھالو خود کو ' حوصلہ رکھو' اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے یار۔"

" نہیں حرا پلیز تم جاو اس وقت مجھے اکیلا چھوڑ دو پلیز۔" اس نے دونوں ہاتھ حرا کے

سامنے جوڑے تھے۔

" اگر تم نے کچھ الٹا سیدھا کیا تو؟" حرا نے شکی نظروں سے اسے دیکھا۔

" نہیں میں کچھ نہیں کروں گی 'وعد ہ ہے، میں بس کرار شاہ کا ماتم کروں گی۔ اس کے جاتے ہی وہ دیوار سے سر مار مار کر رہنے لگی تھی اللہ سے شکوے کرنے لگی تھی۔

" کیوں کرار شاہ کیوں آئے تھے آپ میری زندگی میں، اگر آۓ تھے تو کم از کم یوں نہ کرتے' کیوں مجھے عذاب میں جھونک دیا' کیوں جہنم بنا دی میری زندگی۔" مگر یہاں کون تھا جو سنتا یا جواب دیتا' تھک کر بیڈ پر گر سی گئی تھی روتےروتے کب آنکھ لگی اسے پتہ نہیں چلا تھا۔