لیکن اب اسے نہیں چاہتا' ' اس کا اسے بڑا دکھ ہے اور۔۔۔۔ لیکن اگر دکھ ہے تو وہ خود کو سدھارتی کیوں نہیں۔
کل اس کی امی اور بہن ائیں تھیں۔ وہ بہت خوش نظر آ رہا تھا ۔ اتنا خوش میں نے اسے بہت عرصے کے بعد دیکھا تھا۔ بلاوجہ ہی بات بات پر چہک رہا تھا۔ جیسے مجھے جتا رہا ہو کہ میرے ساتھ وہ خوش نہیں ہوتا۔ کتنی دیر تک فریحہ کے بچوں کو گود میں لیے بیٹھا رہا۔ کبھی منے کو تو اس طرح لے کر نہیں بیٹھتا۔ دو منٹ پیار کر کے چھوڑ دیتا ہے۔
منے کو اگر ایسے بہلاۓکچھ دیر تو میں گھر کے کام آرام سے نہ نپٹا لوں۔ میں نے جب گھور کر دیکھا تو بچے کو گود سے اتار دیا' اپنی ماں کے سامنے سارے کھاتے کھول کر بیٹھا تھا۔ اپنے دفتر کے مسائل' پریشانیاں۔ یہ سب مجھ سے بھی تو شئیر کر سکتا ہے نا۔
مگر دل کے قریب سمجھے تب نا۔
بہرحال آپس کی بات ہے ' مجھے اس کی پریشانی کا احساس بہت ہوا۔ کہ ایک میں ہی پریشانیوں میں گھری ہوئی نہیں ' وہ بھی الجھا ہوا ہے۔۔۔ تو جب میں پریشانی میں موڈ خراب کر کے بات کرتی ہوں یا بگڑتی ہوں تو وہ بھی بگڑ سکتا ہے۔
امی کو خدا معلوم کیا محسوس ہوا۔ مجھے کمرے میں لے کر بیٹھ گئیں اور بہت سی باتوں کے درمیان بہت کچھ سمجھانے لگیں۔ انہیں کیسے پتا چلا کہ ہمارے درمیان کچھ غلط چل رہا ہے۔ مجھ سے کہنے لگیں۔
" اس کا خیال رکھا کرو اور اپنا بھی۔۔۔۔۔اچھے کپڑے بناۓ ہیں تو پہنا بھی کرو۔ کتنی چیزیں بے کار پڑی ہیں۔ وہ نکالو' کچھ پہنو' کچھ دے دو۔ چیزوں کو استعمال میں لاؤ۔"
اور کتنے ہی طریقے بتانے لگیں' چیزوں کو استعمال کرنے کے ' سجانے کے مجھے تو آج سے پہلے ان سب باتوں کا خیال آیا ہی نہیں تھا۔
خیر! جو بھی ہے' باتیں تو وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں۔ میں بلا وجہ اتنا وقت جلنے کڑھنے اور فضول سوچنے میں ضائع کر دیتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا' میں اپنی طرف سے اپنی زمہ داریاں اچھے سے نبھا لوں تو اسے بھی اپنی زمہ داریاں سنبھالنے کا احساس ہو گا۔ عورت کو تو گھر بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ واقعی میری ماں نے بھی بہت محنت کی تھی۔ بہت قربانیاں دی تھیں۔ ابا دن رات بگڑتے رہتے' مگر وہ خاموشی سے برداشت کر لیتیں۔
اور کبھی کبھار اگر وہ غصے میں کچھ کہہ دیتیں تو ابا ہنس کر ٹال دیتے۔
یہاں ہم دونوں ایک جیسے ہیں' تو ہو سکتا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ میں بھی زمہ دار رہی ہوں اس سب کی۔ میں نے ان کی باتوں کو غور سے سنا' سمجھا اور سوچا کہ اپنی طرف سے مطلع صاف کرنے کی پوری پوری کوشش کروں گی۔ پھر بھی اس کے سر پر جوں تک نہ رینگی تو امی سے خوب شکایت لگاؤں گی۔ مگر ابھی مجھے کچھ کام کرنا ہے۔فی الحال میں شکایت لگانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں' کیونکہ میری بھی تمام کمزوریاں ان کے ہاتھ آ چکی ہیں۔
سب سے پہلے انہوں نے کچن کا جائزہ لیا۔ میں شرمندہ ہو گئی۔ کچن اتنا گندہ ہو رہا تھا' پھر اس میں کچھ بھی نہ تھا' جو بنا کر انہیں پیش کرتی۔