SIZE
5 / 7

سب کچھ نوشاد بازار سے لے آیا۔ فریحہ کا لہجہ تو بہت کچھ جتانے والا تھا۔ مگر امی بہت اچھی ہیں۔ انہوں نے بات سنبھال لی۔ نجانے کیوں مجھے آج احساس ہوا کہ امی کو ہمارے ساتھ رہنا چاہیے کہ ان کا حق تو بیٹے پر ہے' نہ کہ بیٹی پر۔دراصل شادی کے بعد میرا رویہ ان کے ساتھ اتنا خراب تھا کہ انہوں نے روایتی جھگڑوں کی بجاۓ مناسب سمجھا کہ ہمارے درمیان سے نکل جائیں۔ مجھے معلوم ہے کہ یہ بات اسے اچھی نہیں لگی تھی۔ اس نے ماں کو روکنے کی بہت کوشش کی تھی' لیکن میرا سرد رویہ اسے خاموش کر گیا' لیکن اس دن کے بعد سے ہمارے درمیان جیسے ایک خاموشی آ گئی تھی۔

نوشاد ان کی بہت بات مانتا تھا۔ کم از کم میرے کہنے پر نہ سہی ' ان ہی کے احساس دلانے پر اسے احساس تو ہوتا۔۔۔۔ یہ احساس مجھے آج اور بھی گہرا ہوا۔

جب وہ سودا اور ضرورت کی دیگر چیزیں لے کر آیا تھا۔ پہلے کی نسبت اس کا رویہ بس ٹھیک تھا۔ کھانا بھی باہر سے لے آیا۔ میرے لیے بھی سب چیزیں لے آیااور منے کے ڈائپر اور کپڑے بھی۔ پھر بھی بار بار پوچھتا رہا کہ کوئی چیز رہ تو نہیں گئی۔

پہلے مجھے تھوڑی حیرت ہوئی' پھر ہنسی آئی اور دل چاہا' کہہ دوں۔ " کیوں۔۔۔۔ آج لاٹری نکلی ہےکیا؟ تمہارے پاس تو پیسے نہیں تھے۔ قرضہ لیا ہے؟ چوری کی ہے؟ ڈاکا ڈالا ہے؟ یا پھر بھیک مانگی ہے سڑک پر جا کر؟"

یہی تو وہ کہتا ہے نا' ڈاکا ڈالوں ' چوری کروں یا قرضہ لوں کسی سے یا پھر بھیک مانگوں سڑکوں پر جا کر؟

سوچا کہ یاد دلا دوں ۔ مگر پھر اس خیال کو ذہن سے جھٹک دیا۔ اب ہر شیطانی خیال کو اگر عملی تشکیل دے دی جاۓ تو غلط فہمیاں دور نہیں ہو سکتیں۔

شیطان تو چاہتا ہی ہمیں الگ کرنا ہے مگر میں جتنی بھی گنہگار سہی' شیطان کی ہر بات تھوڑا ہی مان لیتی ہوں۔

آپ بھی ہر بات نہ مانا کریں شیطان کی۔

اب اسے احساس ہو نہ ہو' پر مجھے تو ہوتا ہے۔ کل امی آئی تھیں۔ اتنے دنوں بعد مجھے اپنا گھر اچھا لگ رہا تھا۔ امی سے بات کرنے کے بعد میری ساری تھکن دور ہو گئی۔ وہ ساری باتیں جنہیں سوچ سوچ کر میں پریشان ہو رہا تھا ' ان سے شئیر کر کے دل ہلکا پھلکا ہو گیا۔ امی کے یہاں نہ رہنے کی وجہ بھی وہی ہے۔ اسی کی وجہ سے امی نے فریحہ کے ہاں رہنا قبول کیا تھا۔ یہ میری غیرت پر طمانچہ تھا' لیکن امی کے سمجھانے پر خاموش ہونا پڑا۔

ہاں! مگر اس وقت خود پر بھی افسوس ہوا' جب وہ کچن کا جائزہ لے رہی تھیں اور کچن میں کچھ نہ تھا۔ اتنی شرمندگی ہوئی مجھے۔ بازار سے سب کچھ لے تو آیا' پر دل مطمئن نہ ہوا۔ فریحہ بھی ساتھ تھی۔ یہ بات اس نے بھی نوٹ کی۔ بعد میں امی نے میری کلاس لے لی۔ میری کوتاہیاں ایک ایک کر کے گنواتی رہیں اور میرا سر جھکتا گیا۔ اب وہ ماں ہیں' ان کے سامنے نہ تو میں سچ کی نفی کر سکتا ہوں' نہ ہی بحث بازی' سو ہر ایک قصور مانتا گیا۔