رات آرام کے لیے ہوتی ہے۔ مگر یہ بات اسے سمجھانا مشکل ہے۔ اس لیے تمام مشکل کام دن کے لیے رکھتے ہوۓ مجھے نیند آ رہی ہے۔۔۔۔۔ سو گڈ نائٹ۔( بند ڈائری، سنہرا ورق' دو صفحوں کے بیچ رکھا ہوا قلم اور خراٹے۔)
بات کوئی اتنی بڑی نہ تھی۔ بات عام سی تھی۔ اسے نجانے کیوں غصہ آ گیا۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی ۔ اب ظاہر ہے اس کے بچوں کی ضروریات کے لیے تو میں اسی سے کہوں گی نہ کہ کسی اور سے۔ اپنی ضرورتوں کو گنوانا ہی چھوڑ دیا ہے۔ جو دے دیتا ہے' بغیر کسی شکایت کے رکھ لیتی ہوں۔ وہ بھی بہت بڑا احسان کرتا ہے۔ ایسے علاقے میں گھر بنوانا میرا ہی نہیں' اس کا بھی خواب تھا۔ اب اگر اخراجات چلانے میں مشکل ہوتی ہے تو اسی کا قصور ہے۔
خود ہی سنبھال لے یا پھر کچھ کاروبار کر لے۔ میں کتنے مشورے دوں اور ویسے بھی وہ کون سا میرے مشوروں پر عمل کرتا ہے' میری اگر مانتا تو شاید یہ حال نہ ہوتا۔
سارے کام اس کی مرضی سے ہوں اور نتائج کی زمہ دار میں اکیلی ٹھہروں۔ گویا میں اس کے بچون کو بھی پالوں ' اس کا خیال بھی رکھوں ' گھر بھی سنبھالوں اور پھر بھی اس کی تنقید کا نشانہ بھی بنوں۔
خیر! اس سب میں قصور اس کا نہیں ' میرا ہی ہے کہ شروع سے ہی اس کی ہر بات مانتی آ رہی ہوں۔ کبھی کوئی ڈیمانڈ نہ کی' کچھ مانگا نہیں۔ جیسے چاہا' گزارا کر لیا۔ مگر بھئی زندگی آخر کبھی تو بدلتی ہی ہے اور طرز اندگی بھی۔ مگر میرا کچھ نہیں بدلا ' سواۓ اس کے اور اس کے خیالات کے۔
اسے کیا کہوں ' جسے خود کوئی احساس نہ ہوتا ہو۔ جو وہی سوچتی ہے جو وہ سوچنا چاہتی ہے اور وہی دیکھتی ہے جو دیکھنا چاہتی ہے۔
اسے کہاں نظر آؤں گا میں ' میری مجبوریاں' میری پسینے میں بھیگی ہوئی ٹوٹے بٹن والی شرٹ' میرے الجھے دھول میں اٹے بال ' میری آنکھوں' میرے وجود کی تھکن اور میری فکر' جو ہر وقت میرے چہرے اور میری باتوں سے جھلکتی ہے۔ جسے وہ بے زاری' جھنجلاہٹ کا نام دیتی ہے۔ اسے صرف میری جیب نظر آتی ہے اور اس سے جڑی ساری زمہ داریاں ' تمام کے تمام اخراجات۔
وہ مجھے نوٹ چھاپنے والی مشین سمجھتی ہے۔ اسے کیا پتا کہ کمانا کس قدر مشکل ہے اور خرچ کرنا اس بھی کہیں زیادہ مشکل۔ روپیہ' پیسہ دانتوں میں دبا دبا کر خرچ کرو' تب ہی گھر کا خرچہ اور اوپر کے اخراجات چلتے ہیں اور کبھی کبھار وہ بھی پورے نہیں ہو سکتے ۔ اب وہ نوٹ کو کھینچ کر بڑا کرنے سے تو رہا۔
مگر اسے کیا احساس ۔ اسے توصرف خرچ کرنا ہوتا ہے اور خرچ کرتے وقت وہ نوٹ کی تعداد کہاں زہن میں رکھتی ہے۔ اسے تو صرف نت نئی چیزیں جمع کرنے کا شوق ہے۔ شوق ہے مجھے لٹانے کا۔
( سوچ' تھکن' جمائی' نیند)
اس دن کے بعد میں نے اسے کچھ بھی کہنا چھوڑ دیا ہے۔ کوئی بھی بات کرو' اس کا مزاج بگڑنے اور زبان برسنے کے لیے تیار ہوتی ہے' اس لیے میں زیادہ چپ رہنے کی ہی کوشش کرتی ہوں۔