SIZE
3 / 8

میں سمجھتی ہوں جواد کی انکھوں کے واضح پیغام کو مگر میری نگاہوں پر تربیت کا ایسا اثر ہے جو با اسانی اس پیغام پر رد عمل کو دل کے نہاں خانوں میں روک لیتا ہے۔ یوں بھی میری دلچسپی کے سامان بہت ہیں ۔ بہت کچھ سیکھنا ہے مجھے اور وقت کم ہے۔ اس لیے رات گئے تک ،میری کتابیں میرے ساتھ جاگتی ہیں۔ ایک لڑکی ہوں تو چولہے چوکی کا شوق اماں نے لازم کر دیا ہے۔ کمپیوٹر کا دور ہے تو اس میدان میں حسب ضرورت ہر طرح کی اگاہی ہے مجھے ۔ یونیورسٹی کی سرگرمیاں مجھے مزید اگے بڑھنے کی لگن دیتی ہیں۔ سو رات کو بستر پر لیٹتے ہی نیند آ لیتی ہے اور سحر خیزی تو یقینا میری درس گاہ کا اولین درس ہے۔

سو جواد کا پیغام جب انکھوں کی بجاۓ درست سمت طے کر کے آۓ گا تو ضرور استقبال کروں گی میں۔ ورنہ میرا ایمان ہے کہ میرا جوڑ مجھے اپنے وقت پر مل جاۓ گا۔ اس نیک جوڑ کے لیے میں عرض کرتی ہوں اس کے حضور جو سمیع بھی ہے اور علیم بھی اور اس کی لازوال مہربانیوں پر مجھے ایمان ہے۔

امینہ باجی اور تائی اماں جیسا پیار تو کوئی ہے ہی نہیں۔ اماں سے کم خیر خواہ نہیں ہیں ہماری۔ اپنی کم صورتی کے ہاتھوں ہلاک ہو جائیں ہماری خوب صورت روحیں' کچلے جائیںدل کہ ہمارے معاشرے میں رنگ و روپ کی بہت مانگ ہے۔ تائی اماں ہی تو ہیں جو ہم کو سینے سے لگاۓ کانوں میں رس گھولتی ہیں۔ جب شمائلہ باجی اور ان جیسے مذاق اڑاتے ہیں۔ تب تائی اماں کہتی ہیں کہ صوفیہ تو میرے جگر کا ٹکڑا ہے' ٹیچر بنے گی۔ بچوں کی تعمیر میں حصہ ڈالے گی ۔ میرا سر فخر سے اونچا کرے گی اور تبسم فائن ارٹس میں میرے خواب پورے کرے گی۔ ایسے ایسے لینڈ اسکیپ بنایا کرے گی کہ بس۔۔۔۔

بس یہ دھن جگا دی ہے انہوں نے ہمارے اندر ۔ اب ہم ہیں اور ہمارے خواب۔۔۔۔ مثبت اور تعمیری۔۔۔۔ نہ فارغ ہیں ہم ' نہ ہماری سوچیں کہ سرگرداں ہوں یہاں وہاں ۔ البتہ اماں افسردہ ہو جاتی ہیں۔

کابھی کابھی کہہ بھی دیتی ہیں کہ " کون بیاہے گا میری بچیوں کو ' ہمارے پاس تو دینے کو بہت سارا ساز و سامان بھی نہیں ہے ۔" ایسے وقت میں اماں کا ایم اے بھی کہیں دور جا کر سو جاتا ہے۔

" ہٹو عاصمہ! خود بھی نا شکری کرتی ہو اور بچیوں کو بھی الجھاتی ہو ۔ خبردار ایک لفظ بھی ان کی صورت کے متعلق بولیں۔"

تائی اماں نے ڈانٹ دیا اماں کو' پھر نرمی سے ان کا ہاتھ دباتے ہوۓ سمجھانے لگیں' ان کی سیرتیں نکھار دو عاصمہ' مقدور بھر' تمہارا یہ عمل کسی بہت بڑی نیکی سے کم نہیں ۔ ان کے ذہنوں پر امید بن کر نقش ہو جاؤ۔ ان کے معصوم چہروں کو یقین کی روشنی علم کے نور سے بھر دو کہ یہ تمہاری ذمہ داری ہے۔ باقی دعا کرو' دیکھو کیسی صورتیں اتر گئی ہیں دونوں کی ' چلو پیار کرو ان کو' دیکھو تو مغرب کی ازان کا وقت ہو گیا۔ وضو کرو سب مل کر نماز پڑھیں ۔"

پس شب و روز گزرنے لگے اسی ڈھب سے ۔ امینہ باجی اور ہم مل جل کر پڑھتے۔ کبھی بیڈمینٹن کھیلتے' کبھی کمپیوٹر گیمز' کابھی کچھ پکاتے اور کابھی سلائی کی دھن سما جاتی۔ کابھی صفائی کی اور کابھی گانے گا کر تان سین کے سکون کو اجاڑتے ۔ سکھ چین کی بانسری زندگی کی امنگوں کے ساتھ بجاتے۔