مگر نہ جی لگی ہیں ایم اے انگلش کی تیاری میں ' یونیورسٹی جاتی ہیں۔ وزیراعظم لگے گی جیسے۔ ہنہ۔۔۔ صوفیہ اور تبسم کا تو خیر مقابلہ ہی مجھ سے کوئی نہیں۔
میں سوچتی ہوں کہ اتنی چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے ان کو کیا دکھتا ہو گا بھلا۔ بس یہی بات ایک بار میں نے ان سے پوچھ لی۔ آپ کو تو پتا ہی ہے میں ہوں ہی سادہ اور معصوم ۔ خیر تو جی غصہ آ گیا۔ ان کی والدہ کو کہنے لگیں۔
" شمائلہ بیٹا ہر انکھ کی اپنی وسعت اور گہرائی ہوتی ہے اور اپنے معیار کے مطابق وہ دیکھتی ہے اور تسکین پاتی ہے ۔"
مجھے تو اتنی ہنسی آئی کہ لو بھلا۔۔۔۔ ایک زرا سی بات پوچھی تھی۔ وہ تو کتاب سنانے بیٹھ گئیں۔
" پتا ہے بھئی! خاندان کی پہلی ایم اے ہیں۔ اب بیٹیاں بھی پڑھائی میں تمغے لے رہی ہیں۔ جہالت تو ان پر کتم ہے بھئی۔" اماں نے تو مامی کی انکھوں میں پسندیدگی دیکھ کر مجھے ایف اے کے بعد کالج نہ جانے دیا۔
ویسے مجھ سے بھی نہیں پڑھی جاتیں یہ بور کتابیں ۔ اماں نے سمجھایا تھا کہ کم صورت ہوں یا غریب غربا مجبوری میں پڑھاتے ہیں لڑکیوں کو کہ کل کلاں کوئی رشتہ جڑ جاۓ ۔ ہمیں کیا ضرورت ہے یہ مصیبت پالنے کی ۔ چلو پھر تھوڑا بہت تک تو ٹھیک ہے ' لیکن یہ کیا کہ پڑھ پڑھ کر بڈھے ہی ہو جاؤ' انکھیں باہر نکل آئیں ' رنگ روپ جل جاۓ۔
شکر ہے کہ ایف ایس سی کا رزلٹ ایا تو کل پھر بلایا تھا میں نے مامی کو اور جواد کو چاۓ پر۔ اف آتے ہی پوچھنے لگے۔
" کیا کرتی ہو اج کل؟"
میں تو شرما گئی' ان کو سوچنے سے زیادہ اہم اور ضروری اور کیا کام ہو گا مجھے بھلا۔ پھر کہنے لگے اگے ایڈمیشن لے لو۔
ابھی جواب بھی نہ سوجھا تھا کہ امینہ بیگم ڈونگا پکڑے تشریف لے ائیں کہ ۔۔۔۔
" حلیم بنائی تھی سوچا چچا کو دے آؤں۔"
(سب سمجھتی ہوں میں تمہارے بہانے۔ ضرور گاڑی دیکھ لی ہو گی جواد کی باہر) اور مامی کو تو دیکھو جھٹ ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھا لیا محترمہ کو کہ چاۓ پی کر جانا ۔۔۔ کوئلہ ہو گیا میرا دل۔
" امینہ یہ تمہارے چہرے پر کیا ہوا؟" (میں نے بھی ڈھونڈ لیا ایک داغ)۔
" بگھار کا چھینٹا پڑ گیا تھا۔" دوپٹے سے فورا چھپا لیا۔ جواد کی ہمدردی بھری نظروں کو تو میں نے رس گلوں سے اپنی طرف پھیرا۔
" یہ لیں نا جواد اپ کے فیوٹ رس گلے۔" ( بھائی نہیں لگایا جاتا اب ان کے نام کے ساتھ)
وہ بھی فورا مسکرا کر بولے۔ " فیوٹ نہیں فیورٹ۔"
" ہاہاہاہا۔۔۔۔ اماں کا اور میرا تو خوشی کے مارے قہقہہ نکل گیا۔ کتنی فکر تھی جواد کو میرے صحیح بولنے کی ۔ ہاۓ میرا معصوم دل ۔ چاۓ پی کر جاواد اور مامی تو چلے گئے اور میں لیٹ گئی ان کو سوچنے کے لیے اور امینہ بیگم جلدی جلدی چاۓ کا سامان اماں کی زیر ہدایت ٹھکانے لگانے لگی ۔ ہنہ چاپلوسن ۔۔۔ تین تین بھائی ہیں میرے۔۔۔۔ مذاق ہے کیا۔۔۔۔"