SIZE
2 / 6

" تمہاری عمر کیا ہے؟" ابھی تک کے حرف پر ٹھٹکی چہرے کی معصومیت اور بھول پن وہ اصلی عمر سے چند سال کم ہی دکھتا تھا۔

" پینتیس۔۔۔۔" وہ کہہ کر نقش چن کر اکٹھے کرنے لگا ۔ چھوٹے چھوٹے شیشوں کو احتیاط سے اک دوسرے کے ساتھ جوڑتے میز پر رکھنے لگا۔ تاکہ وہ ڈیزائین پسند کر لے کس طرح بنوانا ہے۔

" لو یہ تو کوئی زیادہ عمر نہیں۔۔۔۔ ابھی کر لو شادی۔"

اس نے اپنے تئیں اسے انمول مشورے سے نوازا تھا۔

مانک نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کو اک نظر دیکھا اور پھر سر جھکا لیا۔

" بی بی! شادی کوئی مذاق تو نہیں۔ کچھ جمع تو کر لوں مجھ کنگلے سے کون رشتہ جوڑے گا۔ " وہ اس کی بات کو مذاق میں اڑاتے ہوئے کھوکھلی ہنسی ہنسا۔

" ہو سکتا ہے ' کوئی امیر زادی تمہیں دیکھے اور عاشق ہو جاۓ تو پھر اپنے دن بدلنے کے خواب تو تم نے دیکھے ہوں گے نا۔"

" مانا کہ یہاں بہت سے لوگ دولت کے نام پر بک جاتے ہیں۔ مگر مانک کا ان لوگوں میں شمار نہیں ہے بی بی !" اس کا جی تو چاہا کہ اس کو منہ توڑ جواب دے مگر مذاق سمجھ کر برداشت کر گیا کہ امیر لوگ غریبوں کا مذاق تو اڑایا ہی کرتے ہیں۔ کون سی نئی بات ہے۔

" اگر وہ اپنی محبت کی بنیاد پر تمہارے آگے ہاتھ بڑھاۓ؟" اس کی پیشکش نے رنگ بدلا تھا۔

" جاگتی انکھوں خواب دیکھنا نادانی ہے بی بی! اور محبت سے بڑھ کر مجھ پر بھوک کا دکھ بھاری ہے۔ نہ میں اتنا بکاؤ ہوں۔ نہ ہی اج کی کوئی امیر زادی اتنی نادان۔"

اس کی طرف دیکھتے ہوۓ اس کا ہاتھ شیشے میں الجھ کر زخمی ہو گیا۔ جسے اس نے اپنی قمیض کی بائیں طرف والی جیب سے صاف کیا اور پھر سے کام میں لگ گیا۔

" کسی نے تمہارا اعتبار توڑا ہے؟" وہ درد بانٹنے کو بے تاب ہوئی۔

" بی بی بوریت بھگانے کے اپ لوگوں کے پاس بہت سے سامان مہیا ہیں۔ مجھ سے باتیں کر کے اپ کو کیا ملے گا۔ میرے پاس سواۓ اس فن کے اور کچھ بھی نہیں۔۔۔ اگر بڑے صاحب اور اپ مطمئن ہوں تومیں کل سے کام پر آ جاؤں ؟" وہ اتنا کہہ کر اٹھا۔

اس نے خدا کا شکر ادا کیا' کام ملنے کی خوشی میں جلد از جلد گھر پہنچ کر ماں کو مطمئن کرنا چاہ رہا تھا۔

" تم نے ابھی تک اپنے بیڈ روم میں اس کی تصویر سجا رکھی ہے؟" اس کی چتر کاری کا جائزہ لیتے ہوۓ بغیر اس کی جانب دیکھے کہا۔

بیڈ روم کے نام پر اس کی انکھوں کے اگے اپنی خستہ حال اکھڑے چونے والی کوٹھڑی گھوم گئی۔ ساتھ میں اس کی ماں کے جہیز کی پرانی لکڑی کے سنگھار میز پر رکھی ہوئی تصویر کا دھندلایا ہوا عکس ذہن کی اسکرین پر واضح ہوا تھا اور حیرانی اپنی جگہ ' وہ ہونق سا کھڑا اس کی شکل دیکھنے لگا ساتھ میں بات سمجھنے کی کوشش بھی ۔

" میں تمہارے گھر گئی تھی' تمہیں بخار تھا نا' تم سوۓ ہوۓ تھے۔ میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا۔ " اس نے اس کی طرف دیکھ کر اس کی مشکل سمجھی اور اسان کر دی۔